حالتِ حیض میں دی گئی طلاق کے رجوع کا کیا طریقہ ہے؟


سوال نمبر:6032
السلام علیکم ورحمتہ اللہ! ذیل مسئلہ میں مدلل استفسار مطلوب ہے۔ خاوند نے حالت حیض (طہارت سے پہلے) میں اپنی زوجہ کو ایک طلاق دے دیا۔ تو کیا شرعاً وہ طلاع واقع ہوگی؟ اور ہوگی تو رجوع کی کیا صورت ہوگی؟ تجدید نکاح ہوگی یا آپسی اتفاق رائے سے رجعت ؟ مفصل راہنمائی کی درخواست ہے۔ جزاکم اللہ

  • سائل: محفوظمقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 21 اکتوبر 2022ء

زمرہ: طلاق رجعی  |  رجوع و تجدیدِ نکاح

جواب:

بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دینا اگرچہ خلاف سنت ہے اور منع ہے تاہم اگر کوئی شخص حیض کی حالت میں بیوی کو طلاق دیتا ہے تو تو طلاق واقع ہوجائے گی۔ مزید وضاحت کیلئے ملاحظہ کیجیے: کیا حالتِ حیض میں بیوی کو دی گئی طلاق واقع ہوتی ہے؟

پہلی اور دوسری صریح طلاق کو ’طلاقِ‌ رجعی‘ کہا جاتا ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ طلاق کی عدت مکمل ہونے تک نکاح قائم رہتا ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں‌ ہوتی ہے۔ اس دوران اگر میاں بیوی کی صلح ہو جائے تو طلاق کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اسی عمل کو ’رجوع‘ کہا جاتا ہے۔ رجوع کا مکمل طریقہ جاننے کیلئے درج ذیل سوال ملاحظہ کیجیئے: ایک یا دو طلاقوں کے بعد رجوع کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟

اگر کوئی شخص طلاق کے ایک یا دو حق استعمال کرتا ہے یعنی زبانی یا تحریری طور پر صریح لفظ سے اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، تو زوجین کے پاس رجوع کا حق موجود ہوتا ہے۔ زوجین دورانِ عدت بغیر تجدیدِ نکاح کے، محض صلح صفائی کرکے رجوع کرسکتے ہیں۔طلاق کی عدت کے دورانِ اگر زوجین صلح صفائی یعنی رجوع نہیں کرتے تو عدت کے مکمل ہونے پر طلاق بائن ہو جاتی ہے اور نکاح ختم ہو جاتا ہے، جس کے بعد عورت نیا نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے۔ اگر چاہے تو سابقہ شوہر کے ساتھ بھی دوبارہ نکاح کرکے نئے سرے سے ازدواجی زندگی شروع کرسکتی ہے۔ مزید وضاحت کیلئے ملاحظہ کیجیے: طلاقِ رجعی کی عدت گزرنے کے بعد تجدیدِ نکاح کے بغیر رجوع کرنے کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔