کیا عورت خواتین کو باجماعت نماز تراویح پڑھا سکتی ہے؟


سوال نمبر:554
کیا عورت خواتین کو باجماعت نماز تراویح پڑھا سکتی ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  نماز  |  احکامِ نماز برائے خواتین  |  نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل

جواب:

:  عورتوں کا مردوں کے علاوہ الگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں علماء کا اختلاف ہے بعض فقہا مکروہ کے قائل ہیں۔ صاحبِ ہدایہ نے لکھا ہے :

ويکره للنساء أن يصلين وحدهن الجماعة . . . فإن فعلن قامت الإمامة وسطهن.(1)

 مرغيناني، الهداية، 1 :  84

’’اکیلی عورتوں کا جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے اگر انہوں نے ایسا کیا تو ان کی امام صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔‘‘

احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا اور دیگر صحابیات نماز میں امامت کراتی تھیں۔ امام حاکم نے المستدرک میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے حوالے سے روایت بیان کی ہے کہ وہ صف کے درمیان میں کھڑی ہو کر عورتوں کی امامت کراتی تھیں۔

حاکم، المستدرک، 1 :  320، رقم :  731

اس روایت سے ثابت ہوا کہ دینی تربیت اور عبادت الٰہی میں رغبت اور شوق پیدا کرنے کے لئے اگر عورتیں جمع ہوکر باجماعت نماز ادا کریں تو اجازت ہے۔ اس صورت میں امامت کرانے والی خاتون صف کے درمیان میں کھڑی ہوگی۔ عیدین کے موقع پر خطبہ عید بھی پڑھ سکتی ہے کیونکہ عورت کا عورتوں کے سامنے خطبہ پڑھنا درست ہے۔ فقہا کرام نے لکھا ہے کہ عورت، عورتوں کی اور نابالغ، نابالغوں کا امام ہوسکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔