کیا شقِ‌ صدر کا واقعہ شبِ معراج کو پیش آیا تھا؟


سوال نمبر:5128

سوال: کیا معراج کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل کا آپریشن ہوا تھا؟

  • سائل: صوفیہ ثناءاللہمقام: سیالکوٹ
  • تاریخ اشاعت: 24 اکتوبر 2018ء

زمرہ: معراج النبی ﷺ

جواب:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی، ایک طول حدیث مبارکہ جس میں واقعہ معراج کے احوال بیان کیے گئے ہیں، اسی حدیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شق صدر کا بیان ہے۔ اختصار کی خاطر ہم اس حدیث مبارکہ سے آپ کے سوال سے متعلقہ حصہ ذیل میں نقل کر رہے ہیں:

لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم مِنْ مَسْجِدِ الكَعْبَةِ، أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي المَسْجِدِ الحَرَامِ، فَقَالَ أَوَّلُهُمْ: أَيُّهُمْ هُوَ؟ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ: هُوَ خَيْرُهُمْ، فَقَالَ آخِرُهُمْ: خُذُوا خَيْرَهُمْ، فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ، وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ، وَكَذَلِكَ الأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلاَ تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ، فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ، فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ، فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَى لَبَّتِهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ، فَغَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ، حَتَّى أَنْقَى جَوْفَهُ، ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ، مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِكْمَةً، فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ، ثُمَّ أَطْبَقَهُ.

جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خانہ کعبہ سے معراج کروائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی آنے سے پہلے تین افراد حاضر بارگاہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد حرام میں اآرام فرما تھے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ وہ کون سے ہیں؟ درمیان والے نے کہا کہ وہ ان میں سب سے بہتر ہیں۔ آخری نے کہا کہ ان کے بہترين فرد کو لے لو۔ اس رات یہی کچھ ہوا، یہاں تک کہ وہ دوسری رات آئے، کیفیت یہ تھی کہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا) دل ان کو دیکھ رہا تھا اور آنکھیں سو رہی تھیں اور آپ کا دل نہیں سو رہا تھا اور اسی طرح تمام انبیائے کرام کی آنکھیں سوتی تھیں لیکن دل نہیں سوتا تھا۔ ان فرشتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی بات نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ کو اٹھا کر چاہ زمزم کے پاس لے گئے اور آپ کو وہاں رکھ دیا۔ ان میں سے جبرئیل علیہ السلام نے یہ کام سنبھالا کہ گلے سے دل کے نیچے تک سینہ مبارک کو چاک کر دیا، یہاں تک کہ سینہ مبارک اور شکم اطہر کو خالی کر دیا، پھر اپنے ہاتھ سے آب زمزم کے ساتھ اسے دھویا، یہاں تک کہ شکم مبارک کو صاف کر دیا، پھر سونے کا ایک طشت لایا گیا اس میں سنہری نور تھا جو ایمان و حکمت سے بھر اہوا تھا اور اس کے ساتھ سینہ مبارک اور حلق کی رگوں کو بھر دیا ار پھر برابر کر دیا اور پھر آپ کو حسب سابق کر دیا۔

بخاري، الصحيح، كتاب التوحيد، باب قوله (وكلم الله موسى تكليما)، 6: 2730، رقم: 7079، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة

حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ معراج کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ اقدس کو چاک کر کے قلب اطہر کو نور سے دھویا گیا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری