کیا صرف حاملہ عورت پر تشدد کی ممانعت ہے؟


سوال نمبر:4842
السلام علیکم مفتی صاحب! حاملہ عورت پر ہاتھ اٹھانا، تشدد کرنا، تکلیف دینا کیسا ہے؟

  • سائل: اسماعیل علیمقام: ڈی جی خان
  • تاریخ اشاعت: 30 اپریل 2018ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُواْ آيَاتِ اللّهِ هُزُوًا.

اور انہیں محض تکلیف دینے کے لئے نہ روکے رکھو کہ (ان پر) زیادتی کرتے رہو، اور جو کوئی ایسا کرے پس اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا۔

البقره، 2: 231

اسلام کا مقصود خاندانی نظام کا قیام ہے جس کے بنیاد رشتہ ازدواج ہے۔ درج بالا آیت کے سیاق و سباق میں طلاق کا مضمون چل رہا ہے، جس میں نبھا نہ ہوسکنے کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کو اچھے انداز میں علیحدگی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام نے میاں بیوی میں سے کسی کو بھی تکلیف پہنچانے سے منع کیا ہے اور اس جرم کو اپنی جان پر ظلم اور اللہ کے احکام کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس لیے عورت حاملہ ہو یا غیرحاملہ؛ ہر دو صورت میں اس پر تشدد ممنوع ہے۔ یہ انسانی اقدار، مذہبی تعلیم اور رشتہ ازدواج کے تقدس کے خلاف ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری