کیا طلاق واقع ہونے کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے؟


سوال نمبر:4538
السلام علیکم! میرا یہ سوال ہے کہ کیا طلاق دینے کے وقت گواہ کا ہونا لازم ہے؟ اور اگر لازم ہے تو کیا اولاد گواہ ہو سکتی ہے؟ کیونکہ عورت کو طلاق کے بعد دوسرے نکاح کے لیے کسی ثبوت کی ضرورت ہو گی تب نکاح پڑھایا جائے گا۔

  • سائل: محسن اعجازمقام: آزاد کشمیر، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 20 دسمبر 2017ء

زمرہ: طلاق

جواب:

طلاق کے واقع ہونے کے لیے گواہوں کا ہونا لازم نہیں ہے۔ کسی گواہ کی موجودگی کے بغیر دی ہوئی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اگر طلاق گھر کے افراد یا اولاد کے سامنے دی ہے تو ان کی گواہی بھی معتبر ہے۔ اگر طلاق کے بارے میں شوہر اور بیوی الگ الگ بیان دے رہے ہیں‘ جیسے: بیوی کہے کہ شوہر نے طلاق دی ہے اور شوہر انکار کرے، یا بیوی کہے کہ نہیں دی اور شوہر طلاق دینے کا اقرار کرے تو شوہر کی بات کا اعتبار کیا جائے گا تاوقتیکہ بیوی اپنی بات ثابت کرنے کے لیے کسی گواہ کو پیش نہ کردے یا کوئی دوسرا ثبوت فراہم نہ کر دے۔

ملکی قوانین کے مطابق طلاق دینے طریقہ یہ ہے کہ جب زوجین میں نہ بن رہی ہو تو میاں‌ بیوی یونین کونسل سے رجوع کریں، جہاں‌ کا نمائندہ ان کے درمیان صلح کی کوشش کرے گا۔ اگر صلح‌ نہیں‌ ہوتی تو شوہر ایک طلاق دے گا جس کی کاپی یونین کونسل کو بھی فراہم کی جائے گی۔ عدت کی مدت پوری ہونے پر یونین کونسل ’طلاق مؤثر سرٹیفکیٹ‘ جاری کرے گی۔ جسے بیوی کے لیے نئے نکاح‌ کا اجازت نامہ سمجھا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری