قراء ت کا ظاہری و باطنی ادب کیا ہے؟


سوال نمبر:428
قراء ت کا ظاہری و باطنی ادب کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  زکوۃ

جواب:

قراء ت کے ظاہری ادب کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے:

فَاقْرَؤُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ.

 المزمل، 73: 20

’’پس جتنا آسانی سے ہو سکے قرآن پڑھ لیا کرو۔‘‘

دورانِ نماز اﷲ تعالیٰ نے اتنا قرآن حکیم پڑھنے کی رخصت دی ہے جتنا نمازی آسانی سے تلاوت کرسکے اور جس سے وہ طبیعت پر بوجھ اور اکتاہٹ محسوس نہ کرے۔ نماز میں قراء ت کاظاہری طریقہ یہ ہے کہ نمازی قیام کے فوراً بعد ثناء یعنی سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ پڑھے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے:

کَانَ النَّبِيُّ  صلی اللہ عليہ وسلم  إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَةَ قَالَ: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ، وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰہَ غَيْرُکَ.

 ترمذی، الجامع الصحيح، أبواب الصلوٰة، باب ما يَقول عند افتتاح الصلة، 1: 283، رقم: 243

’’حضور نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  جب نماز شروع فرماتے تو سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰ۔ہَ غَیْرُکَ پڑھتے۔‘‘

اِس کے بعد تعوذ اور تسمیہ کے ساتھ سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد کسی سورت کی کم اَز کم تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت تلاوت کرے۔

حضرت ابو سعید خدری ص روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

لَا صَلَةَ لِمَنْ لَّمْ يَقْرَأْ بِالْحَمْدِ وَسُوْرَۃٍ فِي فَرِيْضَۃٍ أَوْ غَيْرِھَ.

 ترمذی، الجامع الصحيح، أبواب الصلة، باب ما جاء فی تحريم الصلة و تحليلھا، 1: 278، رقم: 238

’’اس (واحد) شخص کی نماز نہیں ہوگی جس نے سورہ فاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورہ نہ پڑھی خواہ وہ فرض نماز ہو یا اس کے علاوہ۔‘‘

نماز میں قراء ت کا باطنی ادب دوامِ ذکر ہے اس سے مراد یہ ہے کہ ذکرِ الٰہی بندے کے رگ و پے میں اس طرح سما جائے کہ بندہ اس کی گہرائیوں میں ڈوب کر اپنے اوپر ایسی کیفیت طاری کرلے جیسے وہ خدا سے ہمکلام ہو رہا ہے کیونکہ قرآن لفظاً و معناً سراسر کلامِ الہٰی ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے جبرائیلِ امین کے ذریعے اپنے محبوب  صلی اللہ علیہ وسلم  کے قلبِ انور پر نازل فرمایا۔ پس قراء ت کا باطنی ادب محبوبِ حقیقی کے ذکرِ دوام کو دل میں جاگزیں کرنا اور اس تصور کو اتنا پختہ کرتے رہنا ہے کہ زندگی کا کوئی لمحہ بھی اس کی یاد سے خالی نہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔