اگر ایک سال سے ازدواجی تعلق قائم نہیں‌ ہوا تو مطلقہ کیلئے عدت کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4271
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک شادی شدہ عورت کو پسند کرتا ہوں، وہ اپنے پہلے شوہر سے ایک سال سے دور ہے اب وہ طلاق لے رہی ہے۔ جب اس کی طلاق ہو جائے گی تو کیا میں فوراً اس سے نکاح کرسکتا ہوں؟

  • سائل: محمد نعمانمقام: ملتان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 14 نومبر 2017ء

زمرہ: عدت کے احکام

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ.

اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو۔

الطَّلاَق، 65: 1

اس لیے حکمِ الٰہی کے مطابق مطلقہ کے لیے عدت گزارنا ضروری ہے۔ عدت کے ساتھ ازدواجی تعلق کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی، میاں بیوی کا تعلق چاہے سال بھر قائم نہیں ہوا اور طلاق ہو گئی تو پھر بھی عدت کی ایام گزارنا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی دوسرا نکاح جائز ہوگا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری