کیا رضائی پھوپھی سے نکاح جائز ہے؟


سوال نمبر:4200
کیا رضاعی پھوپھی سے نکاح جائز ہے؟

  • سائل: شہزاد تصورمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 22 اپریل 2017ء

زمرہ: نکاح  |  احکام رضاعت  |  محرمات نکاح

جواب:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جن عورتوں سے نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے، رضاعت (دودھ پینے) سے بھی ان سے نکاح‌ حرام ہو جاتا ہے۔ اس لیے رضاعی ماں، رضاعی بیٹی، رضاعی بہن، رضاعی پھوپھی، رضاعی خالہ، رضاعی بھتیجی اور رضاعی بھانجی سے نکاح جائز نہیں۔ رضاعت سے حرمت اسی صورت میں نافذ ہوگی جب کہ رضاعت دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے یعنی اڑھائی سال کے اندر ثابت ہو۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہا کی صاحبزادی ہے بارے میں فرمایا:

لَا تَحِلُّ لِي، يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ. هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ.

وہ میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔

بخاري، الصحيح، 2: 935، رقم: 2502، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعِ مَا حَرَّمَ مِنَ النَّسَبِ.

اللہ تعالیٰ نے جو (رشتہ) نسب سے حرام کیا وہی رضاعت سے حرام فرمایا۔

  1. ترمذي، السنن، 3: 452، رقم: 1146، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 1: 131، رقم: 1096، مصر: مؤسسة قرطبة

اس لیے رضاعی پھوپھی سے نکاح اسی طرح حرام ہے، جس طرح حقیقی پھوپھی سے حرام ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی