عمامہ باندھنے کے کیا احکام ہیں؟


سوال نمبر:4120
السلام علیکم مفتی صاحب! عمامہ شریف پہننا سنتِ نبی ﷺ ہے، اس بارے میں چند سوالات کرنا چاہتا ہوں۔ عمامہ کس کپڑے کا ہونا چاہیے کاٹن، سلک یا کوئی اور؟ عمامہ شریف کے لیے کونسا رنگ پسندیدہ ہے؟ عمامہ کی لمبائی کتنی ہونی چاہیے؟ عمامہ باندھنے کا طریقہ کیا ہونا چاہیے، سامنے محراب بنایا جائے یا گول ہی رکھا جائے؟ کیا عمامہ پر نقش وغیرہ بنانا جائز ہے؟ عمامہ کے لیے کونسا رنگ ناپسندیدہ ہے؟ کیا عمامہ پر زعفران کا رنگ لگانا سنتِ نبوی ﷺ ہے؟ زعفران کا کونسا رنگ مسنون ہے کیونکہ انٹرنیٹ پر زعفران نام کے کئی کلر ہیں؟ سکھوں کے مسلمانوں کے عماموں‌ میں کیا فرق ہے؟ شیعہ اور سنی کے عمامے میں کیا فرق ہے؟

  • سائل: چودھری حسن علیمقام: بھارت
  • تاریخ اشاعت: 22 جولائی 2017ء

زمرہ: معاشرت  |  پردہ و حجاب اور لباس

جواب:

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمامہ شریف باندھا اور ٹوپی مبارک بھی پہنی، لہٰذا یہ دونوں عمل ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ میں شامل ہیں جیسا کہ درج ذیل مستند احادیث مبارکہ سے ثابت ہے:

عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ: کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَدْ أَرْخَی طَرَفَيْهَا بَيْنَ کَتِفَيْهِ.

حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ گویا میں (اس وقت بھی تصور میں) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر مبارک پر تشریف فرما دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیاہ عمامہ شریف باندھا ہوا ہے اور اُس کے دونوں شملوں کو اپنے مبارک کندھوں کے درمیان لٹکایا ہواہے۔

  1. مسلم، الصحيح، 2: 990، رقم: 1359، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. أبي داود، السنن، 4: 54، رقم: 4077، دار الفکر
  3. نسائي، السنن، 8: 211، رقم: 5346، بيروت: دار الکتب العلمية
  4. ابن ماجه، السنن، 1: 351، رقم: 1104، بيروت: دار الفکر

اور درج ذیل حدیث مبارکہ میں بھی سیاہ عمامہ باندھ کر مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا ذکر ہے:

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَکَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے روز سیاہ عمامہ باندھے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے۔

  1. مسلم، الصحيح، 2: 990، رقم: 1358
  2. أحمد بن حنبل، المسند، 3: 363، رقم: 14947، مصر: مؤسسة قرطبة
  3. أبي داود، السنن، 3: 54، رقم: 4076
  4. نسائي، السنن، 5: 201، رقم: 2869
  5. ابن ماجه، السنن، 2: 942، رقم: 2822

عمامہ شریف کا شملہ دونوں کندھوں کے درمیان ہونے کا ذکر ہے:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم إِذَا اعْتَمَّ سَدَلَ عِمَامَتَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ.

حضرت (عبد اﷲ) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عمامہ شریف باندھتے تو اُس کا شملہ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان رکھتے تھے۔

  1. ترمذي، السنن، 4: 225، رقم: 1736، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي
  2. بيهقي، شعب الإيمان، 5: 173، رقم:6251، بيروت: دار الکتب العلمية

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرض وصال کے ایام میں سر پر زرد صافہ باندھنا ثابت ہے:

عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِیهِ، وَعَلَی رَأْسِهِ عِصَابَةٌ صَفْرَائُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا فَضْلُ، قُلْتُ: لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اﷲِ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَذِهِ الْعِصَابَهِ رَأْسِي، قَالَ: فَفَعَلْتُ، ثُمَّ قَعَدَ فَوَضَعَ کَفَّيْهِ عَلَی مَنْکِبَيَّ ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فِي الْمَسْجِدِ.

حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وصال کے ایام میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک پر زرد رنگ کا صافہ تھا۔ میں نے سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے فضل! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اِس صافہ سے میرا سر کَس کر باندھ دو۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر بیٹھے اور اپنے دونوں دست مبارک میرے کندھوں پررکھ کر کھڑے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے۔

  1. ترمذي، الشمائل المحمديه: 121-122، رقم: 137، بيروت: مؤسسه الکتب الثقافية
  2. ابن عساکر، تاريخ مدينة دمشق، 4: 92، بيروت: دار الفکر

زعفران سے رنگا ہوا عمامہ شریف باندھنا بھی ثابت ہے:

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ جَعْفَرٍ رضی الله عنه، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم ثَوْبَيْنِ، مَصْبُوْغَيْنِ بِزَعْفَرَانٍ وَرِدَائٍ وَعَمَامَةٍ.

حضرت عبد اﷲ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اَطہر پر زعفران میں رنگے ہوئے دو کپڑے، چادر اور عمامہ مبارک دیکھے۔

  1. حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 3: 656، رقم: 6315، بيروت: دار الکتب العلمية
  2. ابن سعد، الطبقات الکبری،1: 452، بيروت: دار صادر

عمامہ شریف باندھنے کا طریقہ مبارک بھی بیان کیا گیا ہے:

عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ يُدِيْرُالْعَمَامَةَ عَلٰی رَأْسِهِ وَيَغْرِزُهَا مِنْ وَرَائِهِ، وَيُرْسِلُ لَهَا زُؤَابَةً بَيْنَ کَتِفَيْهِ.

حضرت (عبد اللہ) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمامہ شریف باندھتے ہوئے اُسے گولائی میں سرِ اقدس کے گرد لپیٹتے اور آخری حصہ کو سرِاقدس کی پچھلی جانب اُڑس لیتے اور ایک کنارہ دونوں مبارک کندھوں کے درمیان لٹکائے رکھتے۔

  1. بيهقي، شعب الإيمان، 5: 174، رقم: 6252
  2. ابن عساکر، تاريخ مدينة دمشق، 4: 192

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ٹوپی مبارک بھی پہنی جس کا ذکر روایات میں موجود ہے:

عَنْ أَبُوْحَنِيْفَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَؤاحٍ، عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قاَلَ: کَانَ لِرَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَلَنْسُوَةٌ شَامِيَةٌ بَيْضَاءُ.

امام اعظم ابوحنیفہ بواسطہ حضرت عطاء بن ابی رباح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک سفید شامی ٹوپی مبارک تھی۔

خوارزمي، جامع المسانيد للإمام أبيحنيفه، 1: 198، بيروت، لبنان: دار الکتب العلمية

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَلْبَسُ قَلَنْسُوَةً بَيْضَاءَ.

حضرت (عبد اللہ) ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفید ٹوپی مبارک پہنا کرتے تھے۔

  1. بيهقي، شعب الإيمان، 5: 175، رقم: 6259
  2. هيثمي، مجمع الزوائد، 5: 121، بيروت: دار الکتاب

مذکورہ بالا تصریحات کی روشنی میں اب آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

  • اسلام میں مردوں کے لئے ریشم کا کپڑا پہننا جائز نہیں ہے اور اس کے علاوہ کسی قسم کے کپڑے پہننے کی ممانعت نہیں ہے۔ لہٰذا ریشم کے علاوہ ہر کپڑا جو ستر چھپائے، زیب وزینت دے اور گرمی سردی کی شدت سے بچائے، اس کا مردوں کے لئے پہننا اور عمامہ باندھنا جائز ہے۔
  • رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زیادہ تر سیاہ اور سفید عمامہ شریف اور ٹوپی مبارک کا استعمال فرمایا لیکن کسی رنگ کا عمامہ باندھنے سے منع نہیں فرمایا، لہٰذا شخصیت کے مطابق جو رنگ خوبصورت لگے اُسی رنگ کا عمامہ باندھ سکتے ہیں۔
  • عمامہ کی لمبائی ضرورت کے مطابق رکھ سکتے ہیں کوئی شرعی قید نہیں ہے۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمامہ باندھنے کا کوئی طریقہ مختص نہیں فرمایا، لہٰذا جو مناسب ہو وہ طریقہ اپنا سکتے۔
  • عمامہ پر نقش وغیرہ کی ممانعت نہیں ہے لیکن شخصیت کے مطابق خوبصورت لگنا چاہیے۔
  • عمامہ کے لئے کوئی رنگ ناپسندیدہ نہیں لیکن جس رنگ کا بھی عمامہ پہنا جائے باوقار ہونا چاہیے۔
  • زعفران سے رنگا ہوا عمامہ پہننا سنت سے ثابت ہے لیکن پہلے بھی بیان کر دیا ہے کہ کسی رنگ کی قید نہیں ہے۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمامہ شریف باندھنے کا جو طریقہ اپنایا وہ ہم نے مذکورہ بالا میں نقل کر دیا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی طریقہ مسلمانوں کے لئے خاص نہیں کیا، لہٰذا ہمارے لئے کوئی طریقہ مخصوص نہیں ہے مگر یہ ہو سکتا ہے کہ غیر مسلم کسی طریقہ کو اپنے لئے خاص کر لیں یعنی اس طرز کا عمامہ دیکھتے ہی لوگ سمجھیں کہ یہ فلاں مذہب کا شخص ہے تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو چاہیے کہ اس امتیازی طریقہ کار سے پرہیز کریں۔ مسلکی بنیاد پر عمامہ کی کوئی تقسیم نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری