عدت کا کفارہ کیا ہے؟


سوال نمبر:3607
اسلام و علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ! میرا سوال ہے کہ عدت کا کیا کفارہ ہے؟

  • سائل: محمد عثمانمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 05 مئی 2015ء

زمرہ: عدت کے احکام

جواب:

عدت کا کوئی کفارہ نہیں، تاہم جو عورت احکام شرعی کے مطابق عدت کے ایام نہ گزارے وہ گنہگار ہوگی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے معافی مانگے۔

اسلام میں کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ پہلا نکاح ختم ہو جانے کے بعد عدت گزارے بغیر دوسرا نکاح کرے۔ عدت در حقیقت نسلِ انسانی کی محافظت ہے۔ اس کی پابندی میں حکمت یہ ہے کہ اس دوران مرنے والے یا طلاق دینے والے شوہر کا بچہ اگر عورت کے رحم میں ہے تو اس کا پتہ چل سکے تاکہ نسب خلط ملط نہ ہو، اور خالص پہچانا جاسکے۔ اسلام نے حسب و نسب میں خالص کا جو لحاظ رکھا ہے، وہ اس کے دینِ فطرت ہونے کی اہم دلیل ہے۔ عدت کے ایام میں عورت نکاح نہیں کرسکتی، اگر کرے گی تو نکاح منعقد ہی نہ ہوگا۔ قرآنِ کریم کی رو سے بیوہ اور مطلقہ کے ایامِ عدت مختلف ہیں: بیوہ غیر حاملہ کی عدت چار ماہ دس دن، بیوہ یا مطلقہ حاملہ کی عدت وضع حمل (یعنی بچے کی پیدائش)، مطلقہ حائضہ کی عدت تین حیض اور مطلقہ غیرحائضہ (جسے بڑھاپے یا کسی بیماری کی وجہ سے حیض نہ آئے) کی عدت تین ماہ ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

بیوہ اور مطلقہ عورت کی عدت میں کیا ہے؟

حاملہ کے لیے عدت اور سوگ کی مدت کتنی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری