نومولود کے کان میں‌ اذان دینے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:3464
بچے کے کان میں‌ اذان دینے کا طریقہ کیا ہے؟

  • سائل: محمد فاروقمقام: نوشہرہ
  • تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2015ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

بچے کی پیدائش پر اسے غسل دینے کے بعد اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا مسنون عمل ہے۔ کاغذ کو پائپ نما شکل دے کر یا کسی بھی ایسی شے سے کہ جس سے آہستہ آواز بچے کے کان میں پہنچ جائے، اذان اور اقامت کہہ سکتے ہیں۔ بچے کے نرم و نازک کان کے پردوں کا بھی خیال رکھتے ہوئے آواز مناسب رکھی جائے۔ حدیثِ مبارکہ میں اس کا طریقہ یوں بیان ہوا ہے:

عَنْ عُبَيْدِ اﷲِ بْنِ اَبِي رَافِعٍ عَنْ اَبِيه قَالَ رَاَيْتُ رَسُولَ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم اَذَّنَ فِي اُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْه فَاطِمَة بِالصَّلَة

حضرت عبید اللہ بن ابورافع اپنے والد (ابورافع) رضی اﷲ عنہما سے بیان کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما کے کان میں نماز جیسی اذان کہتے ہوئے سنا، جب حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا نے اُن کو جنم دیا۔

  1.  احمد بن حنبل، المسند، 6: 391، رقم: 27230، موسسة قرطبة مصر
  2.  ابي داود، السنن، 4: 328، رقم: 5105، دار الفکر

امام ترمذی رحمہ اﷲ نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے اور اس پر عمل ہے۔ امام حاکم رحمہ اﷲ نے امام حسین بن علی رضی اﷲ عنہما سے نقل کیا ہے اور اس حدیث کے بارے میں فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن اس کو امام بخاری اور امام مسلم رضی اﷲ عنہما نے نقل نہیں کیا۔

عَنْ حُسَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلم: مَنْ وُلِدَ لَه فَاَذَّنَ فِي اُذُنِه الْيُمْنَی وَاَقَامَ فِي اُذُنِه الْيُسْرَی، لَمْ تَضُرَّه اُمُّ الصِّبْيَانِ

امام حسین رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کے ہاں بچے کی ولادت ہو وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہے، اس کی برکت سے بچے کو اُم صبیان (بچوں کی مرگی) نقصان نہ پہنچا سکے گی۔

ابو يعلی، المسند، 12: 150، رقم: 6780، دار المامون للتراث دمشق

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری