نمازِ قصر اور جمعہ کے کیا احکام ہیں؟


سوال نمبر:3381
السلام علیکم! میں اپنے گھر سے تقریباً سات سو (700) کلومیٹر دور ضلع خیرپور (سندھ) کے علاقے میں آئل اینڈ گیس کمپنی میں جاب کرتا ہوں، جہاں چودہ (14) دن مسلسل ڈیوٹی اور چودہ (14) دن مسلسل چھٹی ہوتی ہے۔ ڈیوٹی پہ نماز پوری پڑھنی ہے یا قصر؟ مزید احکامات کیا ہونگے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں مسجد ہمارے پلانٹ کی چار دیواری کے اندر ہی بنی ھوئی ہے، قریب میں آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ باہر سے پلانٹ کے اندر کوئی بھی نھیں آسکتا اور ورکرز کی تعداد ایک وقت میں پچاس (50) سے ساٹھ (60) تک ہوتی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں نمازجمعہ کے کیا احکامات ہونگے؟

  • سائل: لیاقات علی اعوانمقام: اوکاڑہ شھر
  • تاریخ اشاعت: 30 نومبر -0001ء

زمرہ: نماز  |  مسافر کی نماز  |  نماز جمعہ

جواب:

اگر آپ گھر سے 48 میل (تقریبا اٹھتر (78) کلو میٹر) دور چودہ (14) دن یا اس سے کم مدت کے لیے جاتے ہیں، تو نماز قصر ہی اداء کریں گے۔ دورانِ سفر بھی جو نمازیں اداء کی جائیں گی وہ بھی قصر ہی ہوں گی۔ نمازِ قصر اور اس کے احکامات کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

قصر نماز کے لیے کتنے دنوں کی چھوٹ ہے؟

اگر پلانٹ کی چاردیواری کے اندر عاقل، بالغ لوگوں کی اتنی تعداد آباد ہے کہ اگر وہ سارے آئیں تو مسجد میں نہیں سما سکیں گے تو اس صورت میں وہاں نماز جمعہ کروا سکتے ہیں۔ لیکن اس کا اولین تقاضا یہ ہے کہ لوگوں کو مسجد آنے کی دعوت دیں اور ایک پڑھے، لکھے اور با شعور خطیب کو خطہ جمعہ کی دعوت دیں۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ لوگوں میں شعور آئے گا، اور وہ مسجد میں آنے کو اپنا فرض سمجھیں گے۔ جامع مسجد اور نمازِ جمعہ کے مزید احکام جاننے کے لیے ملاحظہ کیجئے:

جامع مسجد بنانے کی کیا شرائط ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی