اگر کوئی شخص طلاق دے کر مکر جائے تو کیا حکم ہوگا؟


سوال نمبر:3194

السلام علیکم مفتی صاحب! میرے ابو ، امی کو وقفے وقفے سے ایک یا دو بار پہلے بھی طلاق دے چکے ہیں۔ اب ایک بار پھر ان کا آپس میں جھگڑا ہوا ہے، تو ابو نے کہا ’’میری طرف سے تمہیں طلاق، طلاق، طلاق‘‘ مگر اب مان نہیں رہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ ہماری صلح ہو گئی تو طلاق ختم ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ جب تک گھر والوں کے علاوہ کوئی اور شخص گواہ نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی، صرف کفارہ لازم آتا ہے۔

اب انہوں نے کہیں سے ایک فتویٰ بھی لکھوایا ہے جس کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوئی۔

براہِ کرم راہنمائی فرما دیں کہ کیا طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

  • سائل: نا معلوممقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 04 جولائی 2014ء

زمرہ: طلاق صریح  |  طلاق

جواب:

اگر آپ لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ آپ کے ابو نے طلاقیں دی ہیں تو طلاق واقع ہو گئی ہے اور ان کو الگ الگ کردینا ضروری ہے کیونکہ جب گواہ موجود ہو تو پھر خاوند کی بات کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اگر میاں بیوی میں ختلاف ہو، بیوی کہے کہ طلاق دی ہے اور خاوند کہے کہ نہیں دی تو خاوند کی بات کا اعتبار کیا جائے گا۔

مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

شوہر اور بیوی کے اختلافی قول کی صورت میں‌ کس پر اعتبار کیا جائے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی