فون کمپنیز کے غیر متوقع انعامات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:3161
محترم حضرت مولانا مفتی صاحب دامت برکاتہم العالی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! عرض ہے کہ آج کل موبائل سروس دینے والی کمپنیز کے عموماً sms آتے رہتے ہیں کہ’’ ایک ہزار کا بیلنس جیتیں، صرف ایک سوال کا صحیح جواب دے کر۔ سارا دن مختلف نمبرز پر مفت کال کریں۔ سروس چارجز ایک روپے علاوہ ٹیکس یومیہ۔‘‘ ایک لحاظ سے یہ ایک کھیل ہی ہے۔ سوال کا جواب دو اور انعام کے طور پر بیلنس ملے گا۔ اس مد میں یہ کمپنیز لاکھوں روپے عوام سے کما رہی ہیں کیونکہ ایک روپیہ علاوہ ٹیکس خرچ کر کے دن بھر کالز کریں اور ایک ہزار کا بیلنس جیتیں، اس لالچ میں بے شمار عوام اس کھیل میں اپنا قیمتی وقت اور پیسہ برباد کر رہی ہے۔ جناب سے درخواست ہے کہ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں جس میں اس کام کی شرعی حیثیت مکمل واضح ہو جائے۔ جزاک اللہ خیرا

  • سائل: محمد عارفمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 29 اپریل 2014ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

پاکستان میں سارے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ خواہ کوئی بھی شعبہ ہو جھوٹ، دھوکہ دہی، فراڈ اور لالچ کی بنا پر حکمرانوں سمیت تقریباً سب ہی لوٹ مار کر رہے ہیں۔ بہت کم لوگ ہیں جو ان برائیوں سے بچے ہوئے ہیں۔ موبائل کمپنی ہو یا باقی کمپنیاں جعلی قرعہ اندازیوں اور دھوکہ و فراڈ پر مبنی سکیموں کے ذریعے لوگوں کو لوٹ رہی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ انتہا یہ ہے کہ ادارے بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ جن کا کام اس طرح کی برائیوں کو روکنا تھا، وہ خود حصہ دارہیں۔ اس لئے جو غلط کام ہو رہا ہے وہ غلط ہی ہے۔ مگر پھر بھی عوام کو کچھ شعور ہونا چاہیے کہ وہ اس طرح کی سروسز کو فعال (active) نہ کریں اور نہ ہی ان کےسوالوں کا جواب دیں۔ جو کچھ بھی غلط صحیح ہے، وہ آپ کی اجازت کے بغیرتو نہیں ہوتا۔ جو موبائل رکھتا ہے اس کو اتنا شعور ضرور ہونا چاہیےکہ کمپنی والوںوالوں کے sms کا reply نہ دے تاکہ فضول بیلنس خرچ نہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی