احناف تین میل کی مسافت میں سفر کرتے ہوئے قصر نماز کیوں نہیں پڑھتے؟


سوال نمبر:2808
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ صحیح مسلم: جلد اول: حدیث نمبر 1577 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 2 متفق علیہ 1 ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشار، غندر، ابوبکر بن محمد بن جعفر، شعبہ، یحیی بن یزید بنائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قصر نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت میں سفر کرتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔ راوی شعبہ کو شک ہے کہ میل کا لفظ ہے یا فرسخ کا۔ حنفی آخر اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے جواب تفصیل سے دیں شکریہ؟

  • سائل: امیر احمدمقام: راوالپنڈی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 23 ستمبر 2013ء

زمرہ: نماز  |  مسافر کی نماز  |  حلق اور قصر

جواب:

جس حدیث مبارکہ کے بارے میں آپ نے سوال کیا ہے کہ احناف اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ احناف اس پر عمل کرتے ہیں۔ اس کا انکار تو نہیں کرتے۔ لیکن آپ کو مغالطہ ہوا ہے وہ یہ کہ اس حدیث مبارکہ سے مراد یہ نہیں ہے کہ تین میل یا تین فرسخ سفر کے لیے نکلنے سے قصر نماز واجب نہیں ہو جاتی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جب تین دن (آج کل 48 میل یا تقریبا سوا 77 کلو میٹر) کے سفر نکلا جائے تو اس وقت شہر سے باہر نکلنے پر نماز کا وقت ہو جائے تو نماز قصر کی جائے گی۔ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر پر نکلتے تو شہر سے نکلنے کے تین میل یا تین فرسخ پر نماز کا وقت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز قصر ادا فرمائی۔ المختصر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی اپنے سفر پر نکلے جس سے قصر نماز واجب ہو جاتی ہے، اس وقت شہر سے نکلنے کے بعد ہی نماز کا وقت شروع ہو جائے تو نماز قصر ادا کی جائے کی ایسا نہیں ہو گا کہ مذکورہ بالا سفر مکمل ہونے کے بعد نماز قصر کی جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی