بناؤ سنگھار کس حد تک اور کس کے لئے جائز ہے؟


سوال نمبر:2414
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ بناؤ سنگھار کس حد تک اور کس کے لئے جائز ہے؟

  • سائل: عاصممقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 29 جنوری 2013ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

جواب : قرآن مجید فرقان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo

’’اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دو پٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کمسنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنیٰ ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکم شریعت سے) پوشیدہ کیے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ‘‘۔

النور، 24 : 31

معلوم ہوا عورت کی زیب و زینت Make up بناؤ سنگھار سارا کا سارا صرف شوہر کے لئے ہے۔ اس عورت پر دوزخ کا عذاب ہوگا۔ جو گھر شوہر کے دکھانے کے لئے کپڑے ہی نہ بدلے وہی پرانے میلے کچیلے کپڑوں کے ساتھ پھرتی رہے کہ میں کچن میں مصروف ہوں اور جب باہر جانے کا وقت آئے خواہ شادی بیاہ، شاپنگ، کسی کے گھر جانا ہو یا کوئی کلچر فنکشن ہو تو پھر وہ نہائے دھوئے، شاندار کپڑے بھی پہنے، خوشبو بھی لگائے اور Make up کرے اس انداز کے ساتھ جائے کہ فاصلے سے بھی Smell آئے۔ اب وہ کس کے لئے بناؤ سنگھار کر کے جا رہی ہے؟ جس کے لئے اللہ نے حلال کیا تھا اس کو تو سب کچھ دکھایا نہیں۔ جس کے دل کو خوش کرنا تھا، جس کی محبت کو کھینچنا تھا، جس کے درمیان آپس میں مودت پیدا کرنی تھی۔ زیب و زینت بناؤ سنگھار کپڑے فیشن سب کچھ جائز ہے عورت کے لئے مگر گھر میں اپنے شوہر کے لئے جب عورت شوہر کو یہ چیزیں نہ دے جب باہر نکلے تو مہربانی فرمائے۔ سوال یہ ہے کہ اب وہ کس پر مہربانی فرمانے کے لئے یہ سب کچھ کر رہی ہے؟ یہ حرام ہے۔ باہر کے لئے زیب و زینت اور گھر کے لئے نظر انداز کرنا۔ یہ فیشن عذاب آخرت کا باعث ہوگا۔ بیوی کا فرض ہے جو اچھے سوٹ ملتے ہیں۔ اچھے گھرانوں میں 40، 50 سوٹ دیتے ہیں اچھے ماں باپ جہیز میں بنا کر دیتے۔ غریب سے غریب لوگ بھی 10، 12 سوٹ بناتے ہیں۔ ماں باپ بری میں الگ بناتے ہیں تو 20 سوٹ 25 سوٹ مل جاتے ہیں بچی کو تو دس بارہ مل جاتے ہیں۔ 10، 12 سوٹ ہیں کس کے لئے رکھے ہیں؟ وہ شوہر کے لئے ہر دوسرے روز نئے کپڑے بدلنے جائز ہے۔ اس کے لئے حلال ہے زیور حلال ہے بناؤ سنگھار حلال ہے، زیب و زینت حلال ہے مگر جس کے لئے حلال کیا گیا ہے اس کا دل خوش کرے۔ غیروں کے لئے باہر کی مجالس کے لئے نہیں۔ حلال و حرام کا مسئلہ آ جاتا ہے بیٹیوں کے لئے، بیٹیوں بہوؤں اور خواتین کو اس امر کا خیال رکھنا چاہئے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی