کیا زبردستی طلاق دلوائی جا سکتی ہے؟


سوال نمبر:2413
السلام علیکم طلاق کا مسئلہ ہے۔ اگر کوئی شخص ایک ہی جگہ پر اپنی بیوی کو طلاق طلاق طلاق کہہ دے تو کیا وہ ایک طلاق واقع ہو گی اور اس میں‌ دوبارہ رجوع کیا جا سکتا ہے؟ اگر لڑکے کے سر پر پستول رکھ کر تین دفعہ یہی الفاظ دہرائے جائیں تو کیا پھر بھی طلاق واقع ہو جائے گی حالانکہ وہ لڑکا طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ کیا یہ بھی صحیح طلاق واقع ہو جائے گی۔۔۔

  • سائل: اعظم خانمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 19 اپریل 2013ء

زمرہ: طلاق  |  طلاق رجعی  |  طلاق مغلظہ(ثلاثہ)

جواب:

پہلی صورت یہ بنتی ہے کہ اگر توکوئی شخص سوچ سمجھ کر نارمل حالت میں طلاق دیتا ہے تو جتنی طلاقیں دے گا واقع ہو جائیں گی۔ اکھٹی تین ایک مجلس میں دے دے یا مختلف اوقات میں، جس کی مزید وضاحت کے لیے درج ذیل لنک میں کلک کریں۔

کیا تین طلا قیں لکھ کر دینے کے بعد بھی قرآن و حدیث میں رجوع کی گنجائش ہے؟

دوسری صورت یہ بنتی ہے کہ لڑائی جھگڑے کے دوران طلاق دی جائے، طلاق دینے والا اتنہائی غصہ کی حالت میں طلاق دے دے ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔

کیا انتہائی غصہ میں طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

تیسری صورت یہ ہے کہ اگر دھمکی لگانے والا جان سے مار دینے پر قادر ہو تو ایسی صورت میں طلاق تحریری ہو یا زبانی واقع نہیں ہوتی۔ کیونکہ طلاق دینے والا دینا نہیں چاہتا لیکن اس کے سر پر پستول رکھ کر طلاق کے الفاظ بار بار بلوائے جائیں تو طلاق واقع نہیں ہو گی کیونکہ وہ اپنی جان بچانے کی خاطر الفاظ بول رہا ہے۔ لہذا جبرا طلاق واقع نہیں ہوتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی