کتنی طلاقیں دینے کے بعد رجوع کیا جا سکتا ہے؟


سوال نمبر:2317
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرے شوہر نے 13 اگست کو غصے میں تینوں‌ طلاقیں ایک ساتھ دے دیں تھیں، اب 13 نومبر کو پورے تین ماہ ہو جائیں گے۔ میں اپنی والدہ کی طرف ہوں۔ اس دوران اس نے مجھ سے رجوع نہیں‌ کیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی صورت حال ایسی ہو کہ رجوع کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں اور کب سے یہ طلاق ہو چکی ہے؟ میں ایک سنی فیملی سے تعلق رکھتی ہوں، برائے مہربانی جلدی جواب عنایت فرمائیں۔

  • سائل: مدیحہ مقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 13 دسمبر 2012ء

زمرہ: طلاق  |  معاملات

جواب:

آپ نے غصے کی حالت نہیں بتائی کہ وقت طلاق شوہر کی کیفیت کیا تھی وضاحت کرنا ضروری تھی۔ اس نے آپ کو تین طلاقیں دی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر واقع ہو گئی ہیں پھر عدت کے بعد آپ کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہیں۔ اگر واقع نہیں ہوئیں پھر عدت کی قید نہیں ہے، جب چاہیں رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ بھی نوٹ کر لیں کہ مطلقہ کی عدت تین ماہ fix نہیں ہوتی، کم وبیش ہو سکتی ہے۔ تین ماہواریاں عدت ہو گی چاہے جتنے دنوں میں مکمل ہو جائیں۔ اگر حاملہ ہے تو بچے کی پیدائش تک عدت ہو گی، خواہ دس منٹ بعد ہی بچہ پیدا ہو جائے اور تیسری صورت میں اگر نہ حیض آتا ہو نہ ہی بچہ پیدا ہونے کی امید ہو تو پھر اس کی عدت تین ماہ ہوتی ہے خواہ حیض کم عمر یا بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے نہ آتا ہو۔ مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل عنوانات پر کلک کریں۔

  1. کیا شدید غصہ کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے؟
  2. غصہ کی کس کیفیت میں طلاق واقع نہیں‌ ہوتی ہے؟

نوٹ : اگر خود فیصلہ نہ کر پائیں تو مفتی صاحب سے ملیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی