رسول اکرم (ص) کی بعثت کے بعد کسی اور شخص کو نبی ماننے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:22
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ کے بعد کسی اور کو نبی ماننے والے کے لئے کیا حکم ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2011ء

زمرہ: ایمانیات

جواب:

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ تمام انبیاء علیہم السلام کی بعثت کے بعد ہوئی۔ نبوت و رسالت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم ہو گئی اور سلسلہ نبوت و وحی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ کے بعد منقطع ہو گیا۔ اب قیامت تک کی تمام انسانیت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چشمہ نبوت سے فیض یاب ہوتی رہے گی اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا :

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاO

الاحزاب، 33 : 40

’’محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے آدمیوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔‘‘

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دور سے لے کر تمام محدثین مجتہدین، آئمہ دین و مفسرین نے خاتم النبیین سے مراد آخری نبی کے معنی بیان کیے ہیں اور اسی معنی کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بیان فرمایا ہے :

اَنَا خَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ.

ترمذی، 4 : 399، رقم : 2219

’’میں ہی آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘

لہٰذا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ کے بعد کوئی شخص کسی کو نبی مانے یا یہ عقیدہ رکھے کہ آپ کے بعد کوئی نبی آئے گا وہ کافر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔