شادی سے منع کرنے والے کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟


سوال نمبر:2199
السلام علیکم میرا نام وسیم احمد انصاری ہے اور میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے چار بھائی اور دو بہنیں ہیں سب سے بڑے بھائی کی اور سب سے بڑی بہن کی شادی ہو گئی ہے اور سب سے چھوٹے بھائی نے گھر سے ناراضگی لے کر شادی کی ہے کیوں کے گھر میں کوئی بھی اب کسی کی شادی کروانے کے حق میں نہیں‌ ہے کہتے ہیں کہ شادی فرض نہیں‌ ہے والدہ کہتی ہیں کہ کیا ضرورت ہے ابھی۔ میں بھی شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن گھر والے راضی نہیں‌ ہیں میری عمر 38 سال ہو گئی ہے۔ میرے دو بھائی اور ایک بہن نے تو بالکل ہے شادی ہی شادی سے منع کر دیا ہے کے شادی فرض‌ نہیں‌ ہے جن کی عمر بالترتیب بڑا بھائی 40 چھوٹا بھائی 36 اور چھوٹی بہین 32 سال کے ہیں۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے اور والدہ بھی کسی کی شادی کروانے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ بہن کی شادی کی بات کریں تو روتی ہے اور کہتی ہے کہ میں‌ ابو کے پاس چلی جاؤن گی خود کشی کر لوں گی۔ آپ سے گزارش یہ ہے کہ مجھے شادی سے متعلق فتوی عنایت کر دیں کہ شادی نہ کرنے کے شرعی اور سائنسی کتنے نقصانات ہیں؟ اور کیا شادی نہ کرنے سے میرے والد صاحب کی پکڑ ہو سکتی ہے؟ اور کیا ماں اور باپ اگر شادی نہ کروائیں تو اس کی بھی پکڑ ہو سکتی ہے؟

  • سائل: وسیم احمد انصاریمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 03 نومبر 2012ء

زمرہ: نکاح  |  ایمانیات

جواب:

اگر مالی اور جانی طور پر آپ درست ہیں پھر تو آپ لوگوں کی عمریں بہت زیادہ ہو چکی ہیں۔ اس لیے آپ لوگوں کو جلد از جلد شادیاں کروا لینی چاہیں۔ اگر نہیں کرو گے تو برائی کی طرف جانے کا احتمال ہے۔ والدہ کو بھی چاہیے کہ ساتھ ہو کر بچوں کی شادیوں کا بندوبست کرے۔ اگر وسائل ہونے کے باوجود والدہ یا کوئی اور شادیوں میں رکاوٹ بنے گا تو وہ آپ لوگوں کو برائی کی طرف دھکیلے گا۔ آپ لوگ عاقل بالغ سمجھ دار ہیں خود بھی اپنی شادی کر سکتے ہیں۔ جو وسائل ہونے کے باوجود شادی سے منع کرے یا رکاوٹ بنے گا اسی کی پکڑ ہو گی خواہ ماں باپ ہوں یا بہن بھائی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری