کمیٹی والے انعام کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟


سوال نمبر:2198
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ 100 لوگ ہر مہینے 2000 روپے کی کمیٹی ڈالتے ہیں، جس سے ہر مہینے پر موٹر سائیکل نکلتا ہے، جس کا بائیک نکلتا ہے وہ آوت یعنی پہلے آدمی کا 2 ہزار روپے میں دوسرے کا 4 ہزار روپے میں موٹر سائیکل نکلتا ہے۔ یوں جس شخص کی کمیٹی نکلتی جاتی ہے وہ کمیٹی سے نکل جاتا اس کے بعد وہ اس کمیٹی کے پیسے ادا نہیں کرتا ہے۔ اسی طرح 25 کمیٹیاں نکلتی ہیں یعنی 25 کو 50000 میں بائیک ملتا ہے اور موٹر سائیکل کی اصل قیمت 40000 ہزار ہے، 25 کمیٹیوں کے بعد سب کو موٹر سائیکل ملتا ہے یعنی باقی جو 75 ہیں ان کو بھی کمیٹی والا خود بھی اس عرصہ میں 500000 روپے کما لیتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟

  • سائل: شاہد محمودمقام: منگلا، میرپور، آزادکشمیر
  • تاریخ اشاعت: 21 نومبر 2012ء

زمرہ: لکی کمیٹی  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

یہ مضاربہ کے اصول کے مطابق نہیں ہے۔ پہلی کمیٹی سے آخر تک کمیٹیاں دینے والے کی کل پچاس ہزار رقم جمع ہوتی ہے، لیکن دو سال کے عرصہ میں اس کی رقم سے کمیٹیاں جمع کرنے والا مزید نفع بھی حاصل کرتا ہے۔ جب کہ اس کو نفع میں سے حصہ دینے کی بجائے موٹر سائیکل بھی اصل قیمت سے زیادہ میں ملتی ہے۔ اس لیے یہ بیع فاسد ہے، جائز نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ سب کے سب لوگ آخر تک کمیٹیاں جمع کرواتے رہیں اور موٹر سائیکل بھی سب کو ملے لیکن ساتھ ساتھ ان کی رقم سے ہونے والے نفع میں سے بھی سب کو مناسب حصہ ملنا چاہیے۔ کمیٹیاں جمع کرنے والا اپنے اخراجات وغیرہ مناسب مقدار میں لے سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی