اگر ذبح کے وقت تکبیر کہنا بھول جائے تو کیا ذبیحہ حلال ہو گا؟


سوال نمبر:2152
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ ذبح کرتے وقت تکبیر کہنا بھول جائے تو کیا وہ جانور حلال ہو گا؟ نیز ذبح کرنے کی فقہی حیثیت کیا ہے؟

  • سائل: محمود امجد عاربیمقام: ملتان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 01 اکتوبر 2012ء

زمرہ: ذبح کے احکام

جواب:

اگر واقعی ذبح کرنے والا تکبیر کہنا بھول جائے تو ذبیحہ حلال ہو گا۔ جان بوجھ کر نہ پڑھے تو جانور حرام ہو جائے گا۔ ذبح کیے بغیر جو جانور مر جائے وہ قطعی حرام ہے۔

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ.

(المائدة، 5 : 3)

تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور (دھار دار آلے کے بغیر کسی چیز کی) ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور (کسی جانور کے) سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ (جانور) جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا، اور (وہ جانور بھی حرام ہے) جو باطل معبودوں کے تھانوں (یعنی بتوں کے لئے مخصوص کی گئی قربان گاہوں) پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم پانسوں (یعنی فال کے تیروں) کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو (یا حصے تقسیم کرو)، یہ سب کام گناہ ہیں۔

سائنسی نقطہ نظر سے بھی یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ذبح کرنے سے جانور کے جسم سے تمام خطرناک جراثیم نکل جاتے ہیں جو انسان کی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری