لفظ آل رسول سے کیا مراد ہے؟


سوال نمبر:2119
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ آل رسول میں سے اگر کوئی شخص سواداعظم سے یا مسلک اہلسنت سے باہر ہو جائے یا کسی دوسرے مسلک سے وابسطہ ہو تو اس صورت میں وہ آل رسول کہلائے گا یا نہیں؟

  • سائل: کلیم حسین شاہمقام: پونچھ، جموں وکشمیر، انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 15 ستمبر 2012ء

زمرہ: ایمانیات  |  عقائد

جواب:

  1. آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے اگر کوئی شخص سواد اعظم یا عقیدہ صحیحہ سے باہر ہو جائے یا کسی بھی باطل عقائد رکھنے والی جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے تو اس صورت میں وہ آل رسول نہیں کہلائے گا۔
  2. آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مراد جس کا عقیدہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے ماتحت ہو، جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنے والا ہو۔ لہذا جس کا عقیدہ خراب ہو وہ آل رسول نہیں ہو سکتا۔ آل سے مراد اولاد نہیں ہے بلکہ پیروی کرنے والا ہے۔ لہذا ہر وہ مسلمان جو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی پیروی کرتا ہے، اطاعت کرتا ہے۔ اس کا عقیدہ درست ہے وہ آل رسول ہے۔ آل سے مراد پیروی واتباع کرنے والا ہونا قرآن مجید سے ثابت ہے۔ اللہ تعالی نے بے شمار مقامات پر فرمایا : (آل فرعون) لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو فرعون کی کوئی اولاد ہی نہ تھی اس سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ جو فرعون کی پیروی کرتے ہیں۔ اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کی مثال دی کہ وہ آپ کی آل میں سے نہیں ہے وہ ابن رسول تو تھا لیکن آل رسول نہ تھا کیونکہ اس نے حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی نہ کی۔ ان کے عقیدہ کو چھوڑ دیا۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :

قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ

(هُوْد ، 11 : 46)

ارشاد ہوا اے نوح علیہ السلام بے شک تیرا گھر والوں میں شامل نہیں کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے۔

لہذا آل رسول وہی ہو گا جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے گا۔ جس کا عقیدہ درست ہو گا۔ جس نے عقیدہ صحیحہ چھوڑ دیا اتباع رسول چھوڑ دی وہ آل رسول میں سے نہیں ہو گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری