کیا عورت کو مرد کی پسلی سے پیدا کیا گیا؟


سوال نمبر:1741
عورت کو مرد کی ٹیرھی بائیں پسلی سے پیدا کیا ہے، یہ ٹوٹ تو سکتی ہے لیکن سیدھی نہیں ہو سکتی۔ اس حدیث کے بارے میں مکمل رہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: عمرانمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 11 مئی 2012ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

یہ حدیث صحیح ہے اس کا مشاہدہ بھی آپ روز مرہ زندگی میں کر سکتے ہیں، اپنے دائیں بائیں دیکھ لیں عورتوں میں یہ چیز پائی جاتی ہے۔ حدیث درج ذیل ہے۔

عن أبی هريرة عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال من کان يؤمن بالله واليوم الاخر فلا يؤذی جاره واستوصوا بالنساء خيرا فانهن خلقن من ضلع وان أعوج شئ فی الضلع أعلاه فان ذهبت تقيمه کسرته وان ترکته لم يزل أعوج فاستوصوا بالنساء خيرا.

1. بخاری، الصحيح، 5 : 1987، رقم : 4890، دار ابن کثير اليمامة بيروت سن اشاعت 1407

2. مسلم الصحيح، 2 : 1091، رقم : 1468، دار احياء التراث العربی بيروت

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ پہنچائے اور خواتین کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو۔ انہیں پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھا حصہ سب سے اوپر والا حصہ ہوتا ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو تم اسے توڑ دو گے اور اگر اس کے حال پر رہنے دو گے تو وہ ٹیڑھی رہے گی خواتین کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو"۔

مختلف روایات سے اس حدیث کو ابن حبان نے اپنی صحیح، امام بیہقی، امام بیہقی نے سنن الکبری، عبداللہ بن عبد الرحمن ابو محمد الدارمی نے سنن الدارمی، ابی عوانہ نے اپنی مسند، ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف، حمیدی نے اپنی مسند، طبرانی نے المعجم الاوسط، ابو یعلی نے اپنی مسند، احمد بن حنبل اپنی مسند، امام نسائی نے السنن الکبری، امام حاکم نے المستدرک اور عبدالرزاق نے المصنف میں بھی نقل کیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری