اللہ تعالیٰ‌ کیسے درود پڑھتا ہے؟


سوال نمبر:1479

اللہ پڑھتا ہے درود اپنے حبیب پر
رحمان جو کرتا ہے وہ تم بھی کیا کرو

درود پاک کے حوالے سے اس نعتیہ شعر میں لفظ "پڑھنا" اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا کیسا ہے۔ اگر جواب اثبات ہے تو وہ کون سے لفظ اور صیغے ہیں، جس میں اللہ تعالیٰ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھتے ہیں۔ علمی دلالئل کے ساتھ جواب دیں۔ شکریہ

  • سائل: ڈاکٹر قاری امانت علی اشرفیمقام: خطیب اعظم الہ آباد، ٹھینگ موڑ، ضلع قصور
  • تاریخ اشاعت: 23 فروری 2012ء

زمرہ: درود و سلام

جواب:

اس نعتیہ شعر میں لفظ "پڑھنا" سے مراد ہے " بھیجنا" جیسا کہ قرآن میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا

 هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًاO

(احزاب33:43)

 وہی ہے جو تم پر درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی، تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جائے اور وہ مومنوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہےo

دوسری جگہ ارشاد فرمایا

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاO

(احزاب33:56)

 بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کروo

دونوں آیات میں روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اللہ تعالی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود  بھیجتا ہے۔ "پڑھنا" بھیجنے کے معنی میں ہے، اگر پڑھنا بھی مراد لیا جائے اور لفظ پڑھنا اللہ تعالی کی طرف منسوب کیا جائے تو اس میں بھی شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی تمام الفاظ اور صیغوں کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ کا پڑھنا اور انسانوں اور فرشتوں کا پڑھنا ایک جیسا نہیں ہے۔ اللہ کے پڑھنےکو انسانوں اور فرشتوں کے پڑھنے پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ بہت ساری صفات اللہ تعالی اور انسانوں میں مشترک ہیں۔ جیسے جاننا، سننا، دیکھنا، پکڑنا، گفتگو کرنا یہ ساری کی ساری صفات خود اللہ تعالی نے بتلائی ہیں۔ اب کیا اللہ تعالی کی ان صفات کا انکار کیا جا سکتا ہے؟ یا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی اور انسانوں کی صفات ایک جیسی ہیں؟ اللہ کی صفات اور انسانوں کی صفات برابر ہو سکتی ہیں؟ ہر گز نہیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا

وَكَانَ اللّهُ سَمِيعًا عَلِيمًاO

(النساء 4:148)

 اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہےo

اب کیا آپ اللہ تعالی کے سننے کا انکار کریں گے؟ کیا اللہ تعالی کے لیےکان ثابت کریں گے؟ کیا اللہ تعالی انسانوں کی طرح سنتا ہے؟ بالکل نہیں۔

وَكَانَ اللّهُ عَلِيماً حَكِيماًO

(النساء 4:17)

 اور اللہ بڑے علم بڑی حکمت والا ہے

اسی طرح فرمایا

وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّهِ حَدِيثًا

اللہ نے فرمایا کہ اللہ سے بڑھ کر کس کا قول اور بات سچی ہے؟ اللہ کے قول سے بڑھ کر کس کا قول اور بات اچھی ہو سکتی ہے؟ آپ بتائیں کہ اللہ تعالی کن صیغوں میں گفتگو کرتا ہے؟ کن صیغوں میں بات اور کلام کرتا ہے؟ کیا اللہ تعالی کی ان صفات کا آپ انکار کریں گے؟ اگر نہیں تو کیا اللہ تعالی کے لئے زبان ثابت کریں گے۔ کیا اللہ تعالی انسانوں کی طرح گفتگو کرتا ہے؟ ہر گز نہیں۔

 وَكَفَى بِاللّهِ شَهِيدًاO

(النساء4:79)

 اور (آپ کی رسالت پر) اللہ گواہی میں کافی ہےo

 آپ بتائیں اللہ کن صیغوں کے ساتھ گواہی دے گا؟ اللہ تعالی نے فرمایا:

يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ

48:10)

 ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ تو کیا اللہ کے لیے انسانوں کی طرح ہاتھ ثابت کریں گے؟

اللہ تعالی نے فرمایا

فاذکرونی اذکرکم 

تم میرا ذکر کرو مھجے یاد کرو میں تم کو یاد کروں گا

اب اللہ تعالی اپنے بندوں کو کن صیغوں کے ساتھ یاد کرتا ہے؟ اللہ اپنے بندوں کا ذکر کیسے کرتا ہے؟

اسی طرح حدیث قدسی ہے کہ بندہ نفل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کر لیتا ہے، یہاں تک کہ میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے۔ اس کی زبان بن جاتا ہوں جس سے وہ بولتا ہے، اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جس سے  وہ چلتاہے۔ تو کیا اللہ تعالی کے لئے ہاتھ، پاؤں، پکڑنا، بولنا، زبان یہ عام انسانوں کی طرح ثابت کریں گے؟ کیا انسانوں کی طرح اللہ کے بھی ہاتھ، پاؤں، کان اور زبان ہے؟ ہرگز نہیں۔ اللہ تعالی ان سب سے پاک اور منزہ ہے لیکن اللہ سنتا بھی ہے، جانتا بھی ہے، گفتگو بھی کرتا ہے، پڑھتا بھی ہے،  دیکھتا بھی ہے لیکن جس طرح اللہ تعالی سننے کے لئے کانوں کا محتاج نہیں ہے۔ پکڑنے کے لئے ہاتھوں کا محتاج نہیں ہے۔ چلنے کے لئے پاؤں کا، کلام اور گفتگو کے لئے زبان کا محتاج نہیں ہے۔ بالکل اسی طرح اللہ تعالی پڑھنےکے لئے صیغوں کا محتاج نہیں ہے۔ ساری صفات اللہ تعالی میں موجود ہیں، اللہ تعالی نے ہی ان کو پیدا فرمایا لیکن اللہ کے لئے تمام انسانوں کی طرح صفات ثابت نہیں کریں گے۔

جس طرح اللہ کلام کرتا ہے، گفتگو کرتا ہے اس کے لیے کوئی صیغہ موجود نہیں ہے تو پھر جب اللہ تعالی حضور علیہ الصلوۃ و السلام پر درود بھیجتا ہے یا پڑھتا ہے تو اس کے لئے بھی کوئی صیغہ موجود نہیں ہے۔ امید ہے کہ آپ کو لفظ "پڑھنا" کا مفہوم اور اس کو اللہ تعالی کی طرف منسوب کرنا سمجھ آ گیا ہوگا۔

اگر لفظ پڑھنا اللہ کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں تو پھر سننا، بولنا، پکڑنا، جاننا، گفتگو کرنا بھی جائز نہیں۔ اگر یہ ساری صفات اللہ کے لیے ثابت اور جائز ہیں تو پھر پڑھنا بھی جائز ہے اور اس کو اللہ کی طرف منسوب کرنا بھی جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری