مقدس اوراق کو بے ادبی سے بچانے کا طریقہ کیا ہے؟


سوال نمبر:1357
السلام علیکم میں ایک سرکاری ادارے میں کام کرتا ہوں۔ یہاں ہم انگلش اور اردو میں خط و کتابت کرتے ہیں اور ان میں لفظ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی لکھا جاتا ہے اور ہم اسے بے ادبی سے بچانے کی خاطر اس پہ قلم کی سیاہی پھیر کے اسے چھپا دیتے ہیں اور کاغذ ضائع کر دیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ ان مقدس اوراق کو بے ادبی سے بچانے کا درست طریقہ بھی بتا دیں۔ شکریہ

  • سائل: محمد اطہر رضویمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 05 جنوری 2012ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

موجودہ دور میں مقدس اوراق خصوصاً قرآن مجید کے اوراق کو بے ادبی سے بچانے میں خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ پہلے ان اوراق کو زمین میں دفن کر دیا جاتا تھا، اب تو زمین ہی نہیں ملتی۔ قبرستان کے لیے جگہ تنگ پڑ گئی ہے تو اوراق کے لیے جگہ کہاں ہے؟

اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایسے اوراق کو گتے اور کاغذ بنانے والے کارخانوں میں دے دینا چاہیے، وہ ان اوراق کوپانی کے بڑے بڑے ڈرم اور کڑاھے میں ڈال دیتے ہیں جس سے اوراق پر لکھے گئے حروف کی سیاہی زائل ہو جاتی ہے اور اوراق خالی ہو جاتے ہیں، پھر وہ پانی کسی زمین میں پاک جگہ پھینک دیتے ہیں اور وہ خشک ہو جاتا ہے، اور اوراق کو دوبارہ استعمال میں لیا جاتا ہے۔ اس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اوراق کی بے حرمتی بھی نہیں ہوتی اور دوسرا ان اوراق کو دوبارہ بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ان کے گتے بنائے جا سکتے ہیں، کاغذ بنایا جاسکتا ہے، موجودہ دور میں یہ بہترین طریقہ ہے۔

اگر اوراق کے دفن کرنے کا اگر کوئی معقول انتظام ہو جس سے ان کی بے حرمتی نہ ہوتی ہو تو مقدس اوراق کو دفن بھی کیا جا سکتا ہے، قرآن مجید کے اوراق کو جلایا نہ جائے، اس کے علاوہ اگر دوسرے اوراق ہیں تو ان کو جلا بھی سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری