کیا حاملہ عورت کو طلاق ہو جاتی ہے


سوال نمبر:1057
کیا حاملہ عورت کو طلاق ہو جاتی ہے؟ دراصل ہمارے رشتے داروں میں‌ میاں بیوی عمرہ پر گئے، ساس، سسر اور سالی بھی ساتھ تھی۔ مکہ میں‌ داماد، ساس، سسر اور سالی کی کسی بات پر تکرار ہو گی اور داماد نے غصے میں‌ آکر تین دفعہ طلاق دے دی جبکہ بیوی بھی موجود تھی جو کہ تین مہینوں سے حاملہ ہے۔ میرا پہلا سوال ہے کہ کیا اگر داماد اور اس کے ساس سسر کے درمیان کوئی بات ہوتی ہے تو کیا اس کے ردعمل میں وہ اپنی بیوی کو طلاق دی تو طلاق ہو جائے گی۔ دوسرا سوال یہ کہ کیا حاملہ عورت کو طلاق ہو جاتی ہے۔ مہربانی کر کے جلد سے جلد مجھے سوال کا جواب دیں بڑی پریشانی ہے اور ہو سکتے تو فتویٰ کی شکل میں‌ مجھے ای میل کر دیں جو میں دکھا سکوں؟ شکریہ

  • سائل: محمد کاشف حسینمقام: دمام، سعودی عریبہ
  • تاریخ اشاعت: 18 جون 2011ء

زمرہ: طلاق  |  نکاح

جواب:
شوہر کسی بات کے رد عمل یا بغیر رد عمل کے اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔

ثلاث جدهن جد وهزلهن جد : النکاح والطلاق والرجعة.

(ترمذی، ابوداؤد)

تین چیزیں ایسی ہیں کہ ارادہ کریں پھر بھی درست ہیں اور مذاق کریں پھر بھی صحیح مراد ہے : نکاح، طلاق، رجوع

بیوی حاملہ ہو یا غیر حاملہ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ بیوی مرد پر حرام ہو گئی ہے بغیر حلالہ کے اسکے ساتھ نکاح جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان