کیا انٹرنیٹ کے ذریعے ویب سائٹس پر نوکری کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:1011
میں ایک بہت اہم مسئلہ کے بارے میں دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر ایک کام کافی زیادہ چل رہا ہے وہ یہ کہ ایک کمپنی آپ سے معاہدہ کرتی ہے کہ آپ اس کمپنی سے رجسٹر ہو کر ان کے بھیجے ہوئے اشتہارات دیکھے وہ کمپنی آپ کو روز کے دس سے پندرہ اشتہارات دیکھنے کو دیتی ہے اور ہر اشتہار کو دیکھ کر اس کو کلک کرنا ہوتا ہے تاکہ آپ کے اکاؤنٹ میں رقم آجائے۔اب ہوتا یہ ہے کہ کچھ اشتہارات ان میں ایسے بھی آجاتے ہے جو کہ عورتوں کی عریاں تصاویر پر مبنی ہوتے ہیں۔اب یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ ان کو نہ کلک کریں تاکہ آپ کے اکاؤنٹ میں ان کی رقم منتقل نہ ہو لیکن بہرحال وہ آپ کی نظر سے گزریں گے ضرور۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ ہماری نوجوان نسل اس کام کو وائٹ کالر جوب کہ کر کافی زیادہ کر رہی ہے اس کام کے جائز یا نا جائز ہونے کے بارے میں مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ تفصیل کے ساتھ اگر یہ ناجائز ہے تو شرعی مکمل جواب تحریر فرمائیں اگر جائز ہے تب بھی۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس کو اپنی ویب سائٹ پر ضرور نشر کریں تاکہ باقی مسلم نوجوان نسل بھی اس کے بارے میں جان سکے۔ عین نوازش ہو گی۔ شکریہ

  • سائل: محمد سلیم منہاسمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 26 مئی 2011ء

زمرہ: آن لائن کاروبار/ ای-کامرس

جواب:
اگر اشتہار کسی کمپنی کی پروڈکشن کے حوالے سے ہیں اور اکثریت تصاویر کی ایسی ہیں کہ واقعی کمپنی اپنی پروڈکشن کی پبلسٹی  کے لیے کرتی ہے اور ایک دو تصویریں جس میں عریانی وغیرہ ہو تو پھر یہ کام جائز ہے لیکن غلط تصویروں سے پچنا چاہے۔ دوسری بات اگر کمپنی کی پروڈکشن ہے ہی نہیں صرف عریانی تصویروں کے اشہارات دیتی ہے یا پروڈکشن کرتی ہے اور اکثر تصاویر غلط مقاصد کے لیے دیتی ہے تو پھر ناجائز ہے اس سے ضرور بچنا چاہیے۔ فقہا کرام فرماتے ہیں :

للاکثر حکم الکل.

کہ کسی چیز میں اکثر کا حکم لگتا ہے۔

اس کی مثال یوں سمجھیں کہ لوگ بازار جاتے ہیں مقصد خواتین کو دیکھنا نہیں ہوتا بلکہ خرید و فروخت وغیرہ ہے لیکن وہاں پر بے پردہ خواتین پر ضرور نظر پڑے گی، اب اس سے بچنا بھی مشکل ہے۔ لہذا یہ نہیں ہو سکتا کہ بندہ کاروبار بند کر کے بازار ہی نہ جائے بلکہ برائی سے بچنا، اسکے خلاف جہاد کرنا اور اس برائی کو نیکی سے ختم کرنا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان