منافقت کی علامات کیا ہیں؟
سوال نمبر:87
منافقت کی علامات کیا ہیں؟
سوال پوچھنے والے کا نام:
- تاریخ اشاعت: 20 جنوری 2011ء
موضوع:منافقت اور اس کی علامات
جواب:
منافقت ایسے طرز عمل کو کہتے ہیں جو قول و فعل کے تضاد سے عبارت ہو جس میں انسان
کا ظاہر، باطن سے مختلف بلکہ برعکس ہو۔ سورۃ البقرہ کی آیات 8 تا 20 میں مسلسل منافقین
کی علامات بیان کی گئی ہیں۔ یہ علامات منافقین پر قرآن حکیم کا واضح چارٹر ہے جو اس
لیے دیا گیا ہے کہ ہر شخص اپنے احوال اور معاملات کا جائزہ لے سکے اور ان کی روشنی
میں اپنی اصلاح کی کوشش کر سکے۔ منافقت کی علامات درج ذیل ہیں :
- دعویٰ ایمان صرف زبانی حد تک کرنا اور باطن کا اس کی تصدیق سے خالی ہونا۔
- محض توحید و آخرت پر ایمان کو کافی سمجھنا اور رسالت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم پر ایمان کو اس قدر ضروری نہ سمجھنا۔
- دھوکہ دہی اور مکر و فریب کی نفسیات کا پایا جانا۔
- یہ سمجھنا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری حالتِ
نفاق سے بے خبر ہیں۔
- یہ سمجھنا کہ ہم اپنی مکاریوں، حیلہ سازیوں اور چالاکیوں سے دوسروں کو فریب
دینے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
- قلب و باطن کا بیمار ہونا۔
- جھوٹ بولنا۔
- نام نہاد اصلاح کے پردے میں مفسدانہ طرز عمل اپنانے کے باوجود خود کو صالح
سمجھنا۔
- دوسروں کو بیوقوف اور صرف خود کو اہل عقل و دانش سمجھنا۔
- امت مسلمہ کی اکثریت کو گمراہ تصور کرنا۔
- اجماع امت یا سوادِ اعظم کی پیروی نہ کرنا۔
- کردار میں دوغلاپن اور ظاہر و باطن کا تضاد ہونا۔
- اہل حق کے خلاف خفیہ سازشیں اور تخریبی منصوبے تیار کرنا۔
- مسلمانوں پر طنز، طعنہ زنی اور حقیر سمجھتے ہوئے ان کا مذاق اڑانا۔
- باطل کو حق پر ترجیح دینا۔
- سچائی کی روشن دلیل دیکھتے ہوئے بھی اس کی طرف سے آنکھیں بند کر لینا۔
- تنگ نظری اور دشمنی میں اس حد تک چلے جانا کہ کان حق بات نہ سن سکیں، زبان
حق بات نہ کہہ سکے اور آنکھیں حق نہ دیکھ سکیں۔
- اسلام کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات سے گھبرانا اور ان سے بچاؤ کی تدابیر
اختیار کرنا۔
- اہل حق کی کامیابیوں پر حیران رہ جانا اور ان پر حسد کرنا۔
- اپنے مفادات کے حصول کے لئے اہل حق کا ساتھ دینا اور خطرات و مصائب میں قربانی
سے گریز کرتے ہوئے ان سے علیحدہ ہو جانا۔
- حق کے معاملے میں نیم دلی اور ہچکچاہٹ کی کیفیت میں مبتلا رہنا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
Print Date : 21 November, 2024 09:58:59 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/87/