جواب:
جی ہاں۔ عورت ولیہ ہوسکتی ہے۔ سیدہ رابعہ بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہا بہت بلند مرتبے والی خاتون تھی آپ مقام ولایت اور بزرگی کے اعلیٰ درجے پر فائز تھیں۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَo
(النَّحْل ، 16 : 97)
جو کوئی نیک عمل کرے (خواہ) مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں گے، اور انہیں ضرور ان کا اجر (بھی) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے عوض جو وہ انجام دیتے تھےo
سورۃ النسا آیت نمبر 124 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَـئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلاَ يُظْلَمُونَ نَقِيرًاo
(النِّسَآء ، 4 : 124)
اور جو کوئی نیک اعمال کرے گا (خواہ) مرد ہو یا عورت درآنحالیکہ وہ مومن ہے پس وہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اوران کی تِل برابر (بھی) حق تلفی نہیں کی جائے گےo
اس طرح کی درجنوں آیات کریمہ ہیں جو کہ مرد اور عورت کی ولایت پر دلالت کرتی ہیں تو ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو بھی نیک اعمال کرے وہ اللہ کا ولی اور دوست ہے۔
اسی طرح احادیث بھی اس پر دلالت کرتی ہیں کہ مرد اور عورت اگر وہ نیک ہو تو اللہ کا ولی یا دوست ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔