جواب:
قرآن میں جابجا فرمایا گیا ہے :
أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ
(النِّسَآء ، 4 : 59)
"اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو۔"
مسلمان تو اطاعت کی نیت کرتا ہے کہ یہ فلاں کام جو میں کرتا ہوں وہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے یا انکی سنت ہے۔
اس میں دو چیزیں ہیں ایک امر تعبدی اور دوسرا معقول المعنی۔
امر تعبدی کا مطلب ہے جو بھی عمل کرے نیت بندگی کی ہو۔ اورمعقول المعنی کا مطلب ہے کہ اس عمل کی حکمت یا علت عندالعقل معلوم ہو۔ اب سینکڑوں مسائل ہیں جس کی علت ہمیں معلوم نہیں ہے اور سینکڑوں مسائل ہیں جس کی علت یا حکمت ہمیں معلوم ہے لیکن نیت یہ ہونی چاہیے کہ یہ حکم خدا اور حکم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ جب نیت یہ ہوگی تو ثواب ملے گا اور اگر فقط اسکی علت اور حکمت کے پیچھے پڑجاتے اور مقصود دنیاوی مقاصد حاصل کرنا ہوں تو ثواب نہیں ملے گا۔ آقا علیہ السلام بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نیت کرتے تھے اور یہی سنت چل رہی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔