اگر کسی جگہ مستقل امام نہ ہو تو ادھر امامت کا کیا حکم ھے؟
سوال نمبر:794
اگر کسی جگہ مستقل امام نہ ہو یاامام کی غیر موجودگی میں کوئی داڑھی منڈا حافظ یا داڑھی منڈا شخص نماز پڑھائے تو کیا مقتدیوں کی نماز ہو جائے گی؟
ایسی صورتحال میں داڑھی والا بلا تجوید پڑھنے والا بہتر ہوگا یابغیر داڑھی یا چھوٹی داڑھی والا حافظ قرآن ؟
سوال پوچھنے والے کا نام: غیاث الدیں احمد
- مقام: چکوال
- تاریخ اشاعت: 19 مارچ 2011ء
موضوع:امامت
جواب:
مستقل امام ہونے کی صورت میں تو تمام تقاضے پورے کرنے ہونگے۔ البتہ اگر مستقل امام موجود نہ ہو تو جو زیادہ صحیح قرات اور عالم ہو تو اس کو امامت کرنے کے لیے آگے کرنا چاہیئے۔
اسلیئے کہ نماز میں قرات فرض ہے اور داڑھی سنت مؤکدہ ہے۔ اسلیئے جو زیادہ صحیح قرات کرنے والا ہو تو وہ زیادہ افضل ہے۔
نماز ہو جاتی ہے صرف فضیلت سے محروم ہونے کی بات ہے۔ لیکن مستقل امام کیلئے داڑھی، علم، تجوید، تقوٰی وغیرہ لازمی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:صاحبزادہ بدر عالم جان
Print Date : 24 November, 2024 05:21:59 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/794/