براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں اس طرح کے اعمال کرنے کی حیثیت واضح فرما دیں۔ کیا اکیلے آدمی کا جماعت شروع کر لینا درست ہے؟ اور کیا یہ جانے بغیر کہ امام کون سی نماز پڑھ رہا ہے، پیچھے آنے والوں کو اس کی اقتدا میں کھڑے ہونا درست ہے؟
جواب:
اکیلا جماعت کرانا درست نہیں ہے البتہ اگرہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اور پیچھے کوئی آکر کھڑا ہوگیا تو اسی وقت جماعت کی نیت کر لینی چاہیے۔ اگر بندہ اکیلا ہو تو وہ امام کے دائیں طرف کھڑا ہوجائے، پھر جب دوسرا شخص آ جائے تو پہلے والا پیچھے ہوجائے تاکہ صف بن جائے، یہ درست ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ دونوں کی نماز ایک ہو مثلاً ظہر کا وقت ہو تو امام اور مقتدی دونوں ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں تو یہ درست ہے۔ امام فرض پڑھ رہا ہو اور مقتدی نفل تو یہ بھی درست ہے لیکن صرف نماز ظہر اور نماز عشاء میں۔ اس لیے کہ عصر کے بعد نفل مکروہ ہیں اور مغرب کی تین رکعتیں ہوتی ہیں، نفل کی تین رکعتیں جائز نہیں۔ اگر امام صاحب نفل، سنت یا وتر پڑھ رہے ہوں تو اس کے پیچھے فرض نماز نہیں ہوتی۔ اسی طرح دونوں ادا نماز پڑھ رہے ہوں، یہ نہ ہو کہ امام قضا نماز پڑھ رہا ہو اور مقتدی ادا نماز پڑھ رہا ہو۔ قضا اور ادا ایک ساتھ درست نہیں، البتہ اگر دونوں کی نماز قضا اور ایک وقت کی ہو تو درست ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔