Fatwa Online

کیا ہر شخص صدقہ فطر یکساں ادا کرے گا یا اپنی اپنی حیثیت کے مطابق؟

سوال نمبر:693

کیا ہر شخص صدقہ فطر یکساں ادا کرے گا یا اپنی اپنی حیثیت کے مطابق؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 15 فروری 2011ء

موضوع:عبادات  |  صدقہ فطر

جواب:

ہر طبقہ کے لوگ اپنی اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر ادا کریں گے، جیسا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے :

’’صرف مُسِنَّۃ کی قربانی کرو۔ لیکن اگر دنبوں میں مُسِنَّۃ کا ملنا دشوار ہو تو چھ ماہ کے دنبے کی قربانی بھی کرسکتے ہو۔‘‘

 نسائی، السنن، کتاب الضحايا، باب المسنة والجزعة، 7 :  218، رقم :  4378

بکرے، گائے اور اونٹ میں مُسِنَّۃ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ پینے کے دانتوں کی جگہ چرنے اور کھانے کے دانت نکل آئیں۔ بکرے کی عمر ایک سال ہو تو اُس کی یہ دانت نکلتے ہیں جب کہ گائے دو سال اور اونٹ پانچ سال کا ہوجائے تو اُس کے کھانے کے دانت نکلتے ہیں۔ شریعت میں اِجازت ہے کہ ہر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق بکروں، دنبوں، گایوں یا اونٹوں کی قربانی کرے۔ اِسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کی بھی مختلف اَقسام کو اُمت کے لئے جائز فرمایا جیسا کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :  ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ہم ایک صاع (چار کلو گرام) اناج (بطور صدقہ فطر) ادا کرتے تھے؛ یا ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کشمش ادا کرتے تھے۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو گندم کا آٹا آگیا ۔ جو کہ اُس وقت نسبتاً سب سے مہنگا تھا ۔ تو نصف صاع (دو کلو) گندم کو ان چیزوں کے چار کلو کے برابر قرار دے دیا گیا۔‘‘

 بخاری، الصحيح، کتاب صدقة الفطر، باب صاع من زبيب، 2 :  548، رقم :  1437

ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :  ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اَقدس میں ہم ایک صاع اناج بطور صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔ ہمارا اناج جَو، کشمش، پنیر اور کھجور پر مشتمل ہوتا تھا۔‘‘

 بخاری، الصحيح، کتاب صدقة الفطر، باب الصدقة قبل العيد، 2 :  548، رقم :  1439

لہٰذا مختلف آمدنی رکھنے والے طبقات اپنی اپنی آمدن اور مالی حیثیت کے مطابق دو کلو گندم کی قیمت سے لے کر چار کلو کشمش کی قیمت تک کسی بھی مقدار کو صدقۂ فطر کے طور پر ادا کریں گے تاکہ غرباء و مستحقین کا زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 21 November, 2024 05:49:59 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/693/