جواب:
خاندانی منصوبہ بندی (Family Planing) یا اولاد کی پیدائش میں وقفہ اگر درج ذیل پانچ اَسباب کے سبب ہو تو جائز ہے:
اِن پانچ صورتوں میں خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے، تاکہ ماں اور بچے کی زندگی اور صحت محفوظ رہے اور والد کا اپنا دین بھی محفوظ رہے اگر اُس کے معاشی حالات ابتر ہوں، (رزق کی بنیاد پر نہیں کہ رزق دینے والا اللہ تعالیٰ ہے) لیکن اگر حالات ایسے ہوں کہ وہ یقین کی حد تک محسوس کرے کہ اولاد کی کثرت اور ذمہ داریوں کا بوجھ اِتنا زیادہ ہو جانے کی وجہ سے جائز اور حلال وسائل کافی نہ ہوں گے اور اُسے اپنے بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کے لئے رشوت، غبن، چوری اور بدیانتی کرنا پڑے گی اور اُس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حرام رزق گھر میں آنے لگے گا تو ایسی صور ت میں اوّلیت دین و ایمان کو حاصل ہے، اُسے کثرتِ اولاد سے بچنا چاہیئے۔ ائمہ کرام اور بہت سے علماء کے فتاویٰ ہیں کہ اگر یہ خدشہ ہو کہ کثرتِ اولادسے وہ بچوں کو رزقِ حلال نہیں کھلا سکے گا تو اس صورت میں خاندانی منصوبہ بندی جائز ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی کی باقی صورتیں، مثلاً یہ خیال کہ اولاد کم ہو، زیادہ اولاد اچھی نہیں ہے، عیاشی کے خیال سے، اِنقطاعِ نسل کے خیال سے، یا نسل کشی کے لحاظ سے خاندانی منصوبہ بندی ناجائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔