جواب:
قلب و باطن میں توکل کی کیفیت پیدا کرنے کے لئے، اذیتوں اور پریشانیوں پر صبر، آفات و بلیات، ذہنی کرب، فکری الجھنوں، رنج و الم، غم و اندوہ اور پریشانیوں سے نجات، رزق میں وسعت اور فتح مشکلات کے لئے درج ذیل آیات کا وظیفہ مفید اور مؤثر ہے:
اَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِO بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO
اَللهُ لَآ إِلٰهَ إِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لاَ نَوْمٌ ط لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ط مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ إِلَّا بِإِذْنِهٖ ط یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْدِیْھِم وَ مَا خَلْفَهُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ إِلَّابِمَا شَآءَ وَسِعَ کُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَا یَؤُوْدُهٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُO
(البقرۃ، 2: 255)
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ اِلَّا مَا کَتَبَ اللهُ لَنَا ج هُوَ مَوْلٰـنَا ج وَ عَلَی اللهِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ.
(التوبة، 9: 51)
فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ط عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِO
(التوبہ، 9: 129)
وَمَا لَنَآ اَلَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللهِ وَ قَدْ هَدٰنَا سُبُلَنَا ط وَلَنَصْبِرَنَّ عَلٰی مَا اٰذَیْتُمُوْنَا ط وَعَلَی اللهِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُوْنَO
(ابراهیم، 14: 12)
قُلْ حَسْبِیَ اللهُ ط عَلَیْهِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَO
(الزمر، 39: 38)
وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللهِ فَھُوَ حَسْبُهٗ ط اِنَّ اللہ بَالِغُ اَمْرِهٖ ط قَدْ جَعَلَ اللهُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًاO
(الطلاق، 65: 3)
رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ فَاتَّخِذْهُ وَکِیْلًاO
(المزمل، 73: 9)
اس وظیفہ کی برکت سے قلب و باطن میں توکل کی کیفیت پیدا ہوتی ہے، اذیتوں اور پریشانیوں پر صبر کی توفیق نصیب ہوتی ہے، رزق کے بند دروازے کھل جاتے ہیں۔ فتح مشکلات اور ازالۂ آفات و بلیات کے لئے یہ آیات کاشفات الضراور فاتحات البرکۃ ہیں۔ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت نصیب ہوتی ہے، تکلیف اور پریشانیوں سے نجات ملتی ہے، غیبی مدد و نصرت نصیب ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل و کرم اور ہدایت کے راستے کھل جاتے ہیں۔
ان آیات کو ترتیب سے اکٹھا پڑھیں یہ ایک بار تصور ہو گا،ان آیات کی روزانہ نمازِ فجر کے بعد کم از کم تین بار تلاوت کریں۔ اگر فرصت ہو تو نمازِ مغرب یا عشاء کے بعد جس وقت زیادہ یکسوئی اور تنہائی مل سکے، اس وظیفہ کو اپنا معمول بنا لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔