جواب:
غنا، موسیقی یا میوزک مباحات فطرت میں سے ہیں۔ شریعتِ مطاہرہ نے ہر موسیقی کو حرام قرار نہیں دیا۔ حمد، نعت، غزل، قوالی، یا دیگر المیہ، طربیہ اور رزمیہ اصناف شاعری میں فن موسیقی کو استعمال کرنا جائز ہے۔ اگر دھن میں استعمال کیا گیا کلام شرک و الحاد پر مبنی ہو یا فحش و لغو ہو یا اس میں اخلاقی قباحت کا کوئی پہلو ہو تو ایسا میوزک سننا جائز نہیں ہے۔ جب کہ فحاشی، لغویات، کفر وشرک اور الحاد سے پاک کلام کی دھن پر تیار کیا گیا میوزک سننا جائز ہے اور اسے گیمز میں استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ دل ودماغ اور روح کو تروتازہ رکھنے کے لیے جہاں عبادات اور ذکر و اذکار ضروری ہیں، اُن کے ساتھ سیر و تفریح، کھیل اور ورزش وغیرہ بھی ضروری ہے، اسی طرح آج کے دور میں دل ودماغ کو تروتازہ رکھنے کے لیے ڈیجیٹل گیمز بھی کھیلی جاتی ہیں، اس لیے انہیں مزید دلچسپ بنانے کے لیے مذکورہ قاعدہ کے مطابق میوزک کا استعمال جائز ہے۔ ایک روایت میں حضرت نجیب بن سری بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:
أَجِمُّوا هَذِهِ الْقُلُوبَ وَاطْلُبُوا لَهَا طَرَائِفَ الْحِكْمَةِ؛ فَإِنَّهَا تَمَلُّ كَمَا تَمَلُّ الْأَبْدَانُ.
’’ان دِلوں کو سکون واطمینان سے بھرا ہوا رکھو اور ان کے لیے حکمت کی تر و تازگی تلاش کرو، کہ یہ بھی جسموں کی طرح بیمار و رنجیدہ ہو جاتے ہیں۔‘‘
ابن عبد البر، جامع بيان العلم وفضله، 1: 105، بيروت، لبنان: دار الكتب العلمية
معلوم ہوا گیم کھیلنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی خلافِ شریعت امر نہ ہو۔ جو گیمز کھیلنا جائز ہیں ان کو تخلیق کرنا اور اس سے رزق کمانا جائز ہے۔ ایسی گیمز کو سیکھنا اور سکھانا اور ان کی فیس لینا بھی جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔