Fatwa Online

ڈی ایس پی فنڈ میں اختیاری کٹوتی کروانے اور نفع حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:6089

ڈی ایس پی فنڈ میں جبری کٹوتی کے علاوہ خود سے رقم بڑھوا کر نفع لینا جائز ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد عدنان اسلم

  • مقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 13 جنوری 2023ء

موضوع:جی پی فنڈ/پراویڈنٹ فنڈ

جواب:

اس کی پہلی صورت تو یہ ہے کہ بعض اداروں کی پالیسی ہوتی ہے کہ ادارے کے تمام ملازمین کی ماہانہ تنخواہ سے مختلف فنڈز کیلئے لازماً کٹوتی کرنی، خواہ ملازم اس کٹوتی کی اجازت دے یا نہ دے، ہر صورت میں کٹوتی کی جائے گی۔ یہ ادارے ملازمین کی رضامندی و مرضی اور اجازت کے بغیر بھی ان کی تنخواہوں سے جی پی فنڈ یا ڈی ایس پی فنڈ عنوان سے کٹوتی کرتے ہیں اور ان پیسوں کی سرمایہ کاری بغیر تفریقِ حلال و حرام اور بلاامتیازِ جائز و ناجائز مختلف جگہوں پر کی جاتی ہے۔ ظاہر اس سرمایہ کاری میں بھی ملازمین کی رائے نہیں لی جاتی بلکہ ادارہ اپنی مرضی سے فیصلہ کرتا ہے۔ اس صورت میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والا فنڈ بلاکراہت جائز ہے کیونکہ ملازم بےاختیار تھا اور اس نے ایسے کسی فنڈ کے لیے زبانی یا تحریری رضامندی کا اظہار نہیں کیا تھا۔

دوسری صورت یہ ہے کہ کچھ اداروں میں ملازمین کو پیشکش دی جاتی ہے کہ وہ چاہیں تو اپنی تنخواہوں سے جی پی یا ڈی ایس پی فنڈ کیلئے کٹوتی کروا سکتے ہیں، جس کے بدلے ان کو پرکشش مراعات دینے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ ادارہ ان فنڈز کی سرمایہ کاری کہاں کرے گا؟ آیا وہ ان کے ذریعے اسلامی اصول و ضوابط کے مطابق کاروبار کرے گا یا سودی بنیادوں پر ان سے نفع اٹھائے گا؟ اگر ملازمین کی مرضی سے ہونے والی اس کٹوتی کے فنڈز سے ملازمین کو اسلامی بنیادوں پر نفع دینے کی پیشکش کی جائے تو نفع کے ساتھ ان فنڈز کی وصولی جائز ہے، لیکن اگر سودی بنیادوں پر فائدہ ملے اور ملازم اپنے ارادہ و اختیار سے سودی نفع کیلئے رضامندی ظاہر کرے تو ان فنڈز کا حصول ناجائز ہے۔

اس لیے سائل اپنے ادارہ کی پالیسی اور سرمایہ کاری کا طریقہ کار جان لیں، پھر دو صورتوں میں سے جو بھی صورت ہو اس کے مطابق فیصلہ کریں کہ آپ کو ملنے والا فنڈ کس نوعیت کا ہے اور اس میں اضافے کا کیا طریقہ کار ہے، جو شرعاً جائز صورت ہو اسے اختیار کر لیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 06:07:52 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/6089/