جواب:
شرع کی رو سے ایسی بیماری جس سے جان جانے یا مرض کے بڑھنے یا دیر سے تندرست ہونے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں روزہ توڑ دینا لازم ہے جبکہ تندرست ہونے کی صورت میں روزہ کی قضا واجب ہو گی۔ قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :
أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ وَأَن تَصُومُواْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَO
البقرة، 2 : 185
’’اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤo‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔