Fatwa Online

ایزی پیسہ سے ملنے والے کیش بیک کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

سوال نمبر:5973

السلام علیکم! ایزی پیسہ سے ملنے والے کیش بیک کی شرعی حیثیت دلائل سے واضح کیجئے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: ڈاکٹر محمد آصف جاوید

  • مقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 06 اکتوبر 2022ء

موضوع:آن لائن کاروبار/ ای-کامرس

جواب:

کیش بیک کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: اگر ایزی پیسہ ایپ کے ذریعہ سے یوٹیلٹی بلز جمع کرانے، دوسرے اکاؤنٹس میں پیسے منتقل کرنے یا خرید و فروخت کرنے کی صورت میں ادا کی گئی رقم کا کچھ حصہ واپس کر دیا جائے تو یہ عمل جائز ہے۔ اس طرح واپس آئی ہوئی رقوم قبول اور استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

کیش بیک کی دوسری صورت یہ ہے کہ ایزی پیسہ کمپنی اپنے صارفین پر شرط عائد کرے کہ ایک متعین رقم معینہ مدت تک کیلئے اکاؤنٹ میں جمع کریں گے اور اس مدت کے عوض کمپنی صارفین کو کچھ رقم دے گی، یہ صورت ناجائز ہے۔ اس طرح کی شرائط کے تحت ملنے والی رقم ہو یا کوئی اور منفعت ہو، سود ہی کی شکل اور حرام ہے۔ فقہائے کرام قاعدہ کے طور پر ایک روایت نقل کرتے ہیں جس میں بیان ہے کہ

كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً، فَهُوَ رِبًا.

’’ہر قرض جو منفعت کھینچے، وہ سود ہے۔‘‘

ابن أبي شيبة، المصنف، 4: 327، الرقم: 20690، الرياض: مكتبة الرشد

سود کی مزید تعریفات جاننے کیلئے ’سود کی جامع تعریف کیا ہے؟‘ ملاحظہ کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 03 December, 2024 10:21:01 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5973/