اگر ورثاء میں صرف بھانجے اور بھتیجے ہوں تو وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
سوال نمبر:5893
السلام علیکم مفتی صاحب! ایک شخص کے ورثاء میں صرف بھانجے اور بھتیجے ہیں، ان کے علاوہ کوئی وارث نہیں، اس کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
سوال پوچھنے والے کا نام: شاہد خان
- مقام: پشاور
- تاریخ اشاعت: 12 دسمبر 2020ء
موضوع:تقسیمِ وراثت
جواب:
مرحوم کے کفن دفن، قرض (اگر ہے تو اس کی) ادائیگی اور وصیت (اگر مرحوم نے کی ہے
تو اس کو) پورا کرنے کے بعد مرحوم کا ترکہ مرحوم کے بھتیجوں میں تقسیم ہوگا۔ حضرت ابن
عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلِأَوْلَى
رَجُلٍ ذَكَرٍ.
میراث اُس کے حق دار لوگوں کو پہنچا دو اور جو باقی بچے تو وہ سب سے قریبی مرد کے
لیے ہے۔
- بخارى، الصحيح، كتاب الفرائض، باب ميراث الولد من أبيه وأمه، 6: 2476، رقم:
6351، دار ابن كثير اليمامة
- مسلم، الصحيح، كتاب الفرائض، باب ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقى فلأولى رجل
ذكر، 3: 1233، رقم: 1615، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث
صورت مسئلہ کے مطابق بھتیجوں کی موجودگی میں بھانجے وارث قرار نہیں پاتے۔ قابلِ
تقسیم ترکہ صرف بھتیجوں میں برابر تقسیم ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:محمد شبیر قادری
Print Date : 23 November, 2024 01:14:52 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5893/