Fatwa Online

اذان سے پہلے درودِ پاک پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:5874

السلام علیکم مفتی صاحب! اذان سے پہلے درود کیوں پڑھاجاتا ہے جبکہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اذان کا جواب دو پھر مجھ پر درود پڑھو اور پھر میرے لئے وسیلے کی دعا مانگو (اذان کی دعا) اور جو یہ سب کرے گا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گی۔

سوال پوچھنے والے کا نام: خاقان ثناءاللہ

  • مقام: کوٹ مومن
  • تاریخ اشاعت: 15 ستمبر 2020ء

موضوع:اذان  |  درود و سلام

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاo

بے شک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔

(الأحزاب، 33: 56)

اس حکم باری تعالیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درودوسلام بھیجنے کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں ہے اور نہ ہی اذان سے پہلے درودوسلام پڑھنے کی قرآن وحدیث میں کہیں ممانعت آئی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سانا:

إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى الله عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ، لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ.

جب تم مؤذن سے اذان سنو تو وہی کلمات کہو جو وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر میرے لیے جنت میں ’’وسیلہ‘‘ کی دعا مانگو، کیونکہ وہ جنت کا ایک ایسا مقام ہے جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کو ملے گا، اور مجھے امید ہے کہ وہ شخص میں ہوں گا، اور جو شخص میرے لیے اس مقام کی دعا مانگے گا اس کے حق میں میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔

(مسلم، الصحيح، كتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه ثم يصلي على النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثم يسأل الله له الوسيلة، 1: 509، الرقم: 738- أبوداود، السنن، كتاب الصلاة، باب ما يقول إذا سمع المؤذن، 1: 144، الرقم: 523، بيروت: دار الفكر)

اس حدیث مبارکہ میں اذان کے بعد درود پڑھنے کا حکم ہے لیکن پہلے پڑھنے کی ممانعت نہیں ہے۔ لہٰذا اذان سے پہلے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ منع کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اگر کوئی پہلے پڑھ لے تو باعث برکت ہے نہ پڑھے تو گناہ نہیں ہے لیکن بعد میں نہ پڑھنا حکمِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 20 April, 2024 03:21:11 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5874/