Fatwa Online

کیا مسجد کا چندہ جنازگاہ کی تعمیر میں بطور ادھار خرچ کیا جاسکتا ہے؟

سوال نمبر:5753

کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا مسجد کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کو جنازگاہ کی تعمیر میں بطور ادھار خرچ کیا جا سکتا ہے؟ جبکہ مسجد اور جناگاہ کی کمیٹی ایک ہی ہے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: حافظ محمد بلال باجوہ

  • مقام: سیالکوٹ
  • تاریخ اشاعت: 28 اگست 2020ء

موضوع:وقف کے احکام و مسائل

جواب:

فقہ حنفی کے امام حضرت ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

وَلِأَهْلِ الْمَحَلَّةِ تَحْوِیلُ بَابِ الْمَسْجِدِ خَانِیَّةٌ وَفِي جَامِعِ الْفَتَاوَی لَهُمْ تَحْوِیلُ الْمَسْجِدِ إلَی مَکَانِ آخَرَ إنْ تَرَکُوهُ بِحَیْثُ لَا یُصَلَّی فِیهِ، وَلَهُمْ بَیْعُ مَسْجِدٍ عَتِیقٍ لَمْ یُعْرَفْ بَانِیهِ وَصَرْفُ ثَمَنِهِ فِي مَسْجِدٍ آخَرَ.

محلے دار مسجد کا دروازہ بدل سکتے ہیں، یہی بات فتاویٰ خانیہ میں ہے اور جامع الفتاوی میں بھی ہے کہ اہل محلہ مسجد کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ بدل سکتے ہیں۔ اگر اسے اس حال میں چھوڑ دیں کہ اس میں نماز نہیں پڑھی جاتی۔ ان کو یہ بھی اختیار ہے پرانی مسجد بیچ دیں جس کے بانی کا اتہ پتہ نہیں۔ اور اس کی قیمت دوسری مسجد پر خرچ کر لیں۔

ابن عابدین شامي، رد المحتار، 4: 357، بیروت: دار الفکر للطباعة والنشر

اس عبارت سے یہ اصول معلوم ہو گیا کہ بوقتِ ضرورت مسجد انتظامیہ، مسجد میں کوئی ضروری تبدیلی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، مسجد کو دوسری جگہ منتقل کر سکتی ہے اور اس کی اضافی اشیاء جو قابل استعمال نہ ہوں، ان کو بیچ کر مسجد کے دیگر امور میں خرچ بھی کر سکتی ہے۔

اسی قاعدے سے استدلال کرتے ہوئے یہ مسئلہ اخذ ہوتا ہے کہ انتظامیہ کے باہمی مشورے سے مسجد کے اکاؤنٹ میں پڑی اضافی رقم جنازہ گاہ کی تعمیر میں بطور ادھار خرچ کی جاسکتی ہے، بشرطیکہ اس سے مسجد کے معاملات میں کسی قسم کا خلل نہ آئے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 05:46:41 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5753/