Fatwa Online

کیا رسول اللہ ﷺ، صحابہ اور سلف صالحین سے شب برات کی عبادات ثابت ہیں؟

سوال نمبر:5741

السلام علیکم مفتی صاحب! کیا رسول اللہ ﷺ سے شب نفل کی عبادت ثابت ہے؟ نیز صحابہ کرام اور ہمارے اسلاف صالحین بھی شب برات کو عبادت کی رات کے طور پر گزارت تھے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: سیدہ عرشیہ

  • مقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 04 جولائی 2020ء

موضوع:عبادات

جواب:

اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوبِ کریم سرورِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت کو بےشمار فضیلتوں اور انعامات سے نوازا جو سابقہ امتوں کو عطا نہیں فرمائے گئے تھے۔ خالقِ دو جہاںنے سابقہ امتوں کو طویل عمریں عطا فرمائی تھیں جن میں وہ کثرت سے نیک اعمال بجا لاتے اور اپنے نامۂ اعمال میں بیش بہا اضافہ کرتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی اور رضا کے لیے امتِ محمدیہ پر اپنا خصوصی فضل و کرم فرماتے ہوئے اسے عمریں تو مختصر دیں مگر بدلے میں ایسی مقدس راتیں عطا فرما دیں جن میں سے ایک ایک رات فضیلت اور برکت میں ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

اِنَّآ اَنْزَلَنٰـہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِo وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِo لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍo تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْھَا بِاِذْنِ رَبِّھِمْج مِّنْ کُلِّ اَمْرٍo سَلٰمٌقف ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِo

’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر اَمر کے ساتھ اُترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔‘‘

(القدر، 97 / 1-5)

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:

’’ اللہ تعالیٰ چار راتوں میں (خصوصی طور پر) بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے (۱) عید الاضحیٰ کی رات، (2) عید الفطر کی رات، (3) شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رزق اور (اس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں، (4) عرَفہ (نو ذو الحجہ) کی رات اذانِ فجر تک۔‘‘

(الدر المنثور)

یعنی بہت سی راتوں میں سے صرف ایک شبِ قدر ہی کو دیکھا جائے تو فضیلت و برکت کے اعتبار سے وہی ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ایسی ہی بابرکت راتوں میں سے ایک رات، پندرہ شعبان المعظم کی شب ہے۔ عرفِ عام میں اسے شبِ برأت یعنی دوزخ سے نجات اور آزادی کی رات بھی کہتے ہیں، کیوں کہ سرورِ دوجہاں حبیبِ کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان عالیشان کے مطابق اس رات رحمتِ خداوندی کے طفیل لاتعداد انسان دوزخ سے نجات پاتے ہیں۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’نصف شعبان کی رات اللہ تعالیٰ قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتا ہے۔‘‘

(شعب الایمان)

اللہ تعالیٰ نے شب برأت کو ظاہر کیا اور شبِ قدر کو پوشیدہ رکھا۔ اس لیے کہ شبِ قدر رحمت، بخشش اور جہنم سے آزادی کی رات ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے مخفی رکھا تاکہ لوگ اس پر بھروسہ کرکے نہ بیٹھ جائیں اور شب برأت کو ظاہر کیا کیوں کہ وہ فیصلے، قضا، قہر و رضا، قبول و ردّ، نزدیکی و دوری، سعادت و شقاوت اور پرہیزگاری کی رات ہے۔ کتنے ہی لوگوں کا کفن بُنا جا رہا ہے اور وہ بازاروں میں مشغول ہیں، کتنی قبریں کھودی جارہی ہیں لیکن قبر میں دفن ہونے والا اپنی بے خبری کے باعث خوشی اور غرور میں ڈوبا ہوا ہے، کتنے ہی چہرے کھلکھلا رہے ہیں حالانکہ وہ ہلاکت کے قریب ہیں، کتنے مکانوں کی تعمیر مکمل ہو گئی لیکن ان کا مالک موت کے قریب پہنچ چکا ہے۔

لہٰذا ان مقدس راتوں میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اجتماعی طور پر مغفرت طلب کرنی چاہیے اور ایسی راتوں کو شبِ توبہ اور شبِ دعا کے طور پر منایا جانا چاہیے تاکہ اللہ رب العزت ہمارے حال پر خصوصی فضل و کرم فرمائے اور اپنے اعمال کے سبب آج ہم انفرادی و اجتماعی طور پر جس ذلت و رسوائی، بے حسی، بدامنی، خوف و دہشت گردی اور بے برکتی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اس سے ہمیں چھٹکارا اور نجات عطا فرمائے۔

شعبان کی پندرہویں شب کے بارے میں وارد ہونے والی اَحادیث مبارکہ کے مطالعہ سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ اس مقدس رات قبرستان جانا، کثرت سے اِستغفار کرنا، شب بیداری اور کثرت سے نوافل ادا کرنا اور اس دن روزہ رکھنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولاتِ مبارکہ میں سے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ کی اتباع میں یہی معمولات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعین، اتباع تابعین اور ائمہ سلف کے بھی ہمیشہ سے رہے ہیں اور آج تک تسلسل سے چلے آرہے ہیں۔

صدرِ اوّل سے ہی ائمہ و اَسلاف نہ صرف اس پر عمل کرتے آئے ہیں بلکہ اپنی تصنیفات و تالیفات میں اس کا ذکر بھی کرتے آئے ہیں۔ ان میں سے چند اہم کتابیں درج ذیل ہیں:

  • امام ابوبکر عبد اللہ بن محمد القرشی ابن ابی الدنیا (208-281ھ) نے ’کتاب التھجد وقیام اللیل‘ کے نام سے کتاب لکھی۔
  • امام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب النسائی (215-303ھ) نے ’عمل الیوم واللیلۃ‘ کے نام سے کتاب تالیف کی اور جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ اس میں انہوں نے شب و روز کے مسنون اعمال و اذکار اور ان کے فضائل کا بیان کیا۔
  • امام احمد بن محمد الدینوری ابن السنی (284-364ھ) نے ’عمل الیوم واللیلۃ‘ عنوان سے کتاب لکھی۔
  • امام ابو بکر احمد بن حسین بیہقی (384-458ھ) نے ’فضائل الأوقات‘ اور ’شعب الإیمان‘ وغیرہ تالیف فرمائیں۔
  • الشیخ محی الدین عبد القادر الجیلانی (م 561 ھ) نے ’غنیۃ الطالبین‘ تالیف فرمائی۔
  • امام محمد بن عبد الواحد ضیاء مقدسی (569-643ھ) نے ’فضائل الأعمال‘ تالیف کی۔
  • امام ابو محمد عبد العظیم بن عبد القوی منذری (581-656ھ) نے ’الترغیب والترہیب‘ لکھی۔
  • امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف النووی (631-677ھ) ’الأذکار من کلام سید الأبرار‘ کے عنوان سے معروف زمانہ کتاب تالیف فرمائی۔
  • ابو الفرج عبد الرحمن بن احمد ابن رجب حنبلی (736-795ھ) نے ’لطائف المعارف فیما لمواسم العام من الوظائف ‘ کے نام سے کتاب لکھی۔
  • شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ (م 1052ھ) نے ’ما ثبت بالسنۃ في أیام السنۃ‘ لکھی۔
  • مولانا اشرف علی تھانوی دیوبندی (1362ھ) نے ’زوال السِنۃ عن أعمال السَنۃ‘ مرتب کی۔

اس حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی چند اہم کتابوں کے نام درج ذیل ہیں:

  1. حسن اَعمال
  2. اَلْفُیُوضَاتُ الْمُحَمَّدِیَّۃ

  3. اَلْکَشَّاف فِي فَضْلِ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَالْاِعْتِکَاف (شبِ قدر اور اِعتکاف کے فضائل)
  4. الإِنْعَام فِي فَضْلِ الصِّیَامِ وَالْقِیَام (روزہ اور قیام اللیل کی فضیلت پر منتخب آیات و احادیث)
  5. اَلْإِکْرَام فِي فَضْلِ شَہْرِ الصِّیَامِ (ماہِ رمضان کے فضائل)

الغرض قرون اولیٰ سے عصر حاضر تک اکابرین امت، مجددین ملت اور علماء حق امت کی اعتقادی، فکری اور روحانی اصلاح کا فریضہ سرانجام دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے یہ ذخائر علمیہ مہیا فرمائے۔ شب برات متعلق مزید وضاحت کے لیے ذیل میں درج شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تالیف اور حافظ ظہیر احمد الاسنادی کی تفصیل ملاحظہ کیجیے:

1۔ مختلف مہینوں اور دنوں کے فضائل و برکات
تالیف: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

شب برات کی فضیلت اور شرعی حیثیت
مصنف: حافظ ظہیر احمد الاسنادی

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 19 April, 2024 06:26:41 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5741/