Fatwa Online

کتاب دیکھ کر قسمت کا حال بتانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

سوال نمبر:5661

محترم مفتی صاحب السلام علیکم! عرض کی جاتی ہے کہ کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں ایک عورت ہے جو کہ لوگوں کےلئے دم و تعویذ وغیرہ لکھتی ہیں، وہ عورت لوگوں کو کہتی ہیں کہ میں نے تمھارے لئے کتاب دیکھی اور پھر کہتی ہیں کہ اس ورق پر آنکھ بند کر کے ہاتھ پھیرو جس لفظ پر ہاتھ آجائے اسکا اپنا مقصد ہے اور کچھ عدد دے کر کہتی ہیں کہ ان کو ضرب و جمع وغیرہ دو اس سے جو ہندسہ آجائے اس سے اپنا مقصد بیان کرتی ہیں۔ اب ہمارے سوال یہ ہیں: 1۔ کسی کے لئے کتاب دیکھنا کیا شرعی حیثیت رکتھا ہے اور یہ کونسی کتاب ہے؟ 2۔ہاتھ پھیر کر لفظ معلوم کرنا کیسا ہے؟ 3۔ عدد کو ضرب دے کرنا معلومات کرنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے؟ 4۔ اگر یہ سب کچھ غلط ہے تو اس عورت کاشرعی حکم کیا ہے؟ براہ کرم جوابات مفصل اور حوالہ جات کیساتھ عنایت فرمائیں۔ والسلام

سوال پوچھنے والے کا نام: شاہ محمد بن شاہ خالد

  • مقام: پیشاور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 24 فروری 2020ء

موضوع:دم، درود اور تعویذ

جواب:

دم درود اور تعویذات اگر قرآنی آیات، مسنون دعاؤں اور مقدس کلمات سے ہوں تو شرعاً جائز ہیں۔ اس جواز کے دلائل جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے: دم درود کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس کے عوض پیسے لینا کیسا ہے؟

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

1۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رو سے مقدس کلمات کے ذریعے دم کرنا تو جائز ہے اور ثابت بھی ہے مگر کتاب دیکھنا اور اس کے ذریعے قسمت کا حال بتانا نہ تو شرعاً ثابت ہے اور نہ عقلاً درست ہے۔ یہ سادہ لوح اور دین سے نابلد لوگوں کو بیوقوف بنانے کا ایک طریقہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ ان لوگوں کے تقویٰ و پرہیزگاری سے خالی ہونے کی وجہ سے ان کے کلام میں تاثیر نہیں ہوتی اس لیے لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے یہ طرح طرح کی ڈرامہ بازیاں کرتے ہیں۔

2۔ قرآنِ مجید، احادیثِ مبارکہ یا کسی بھی دوسری کتاب پر ہاتھ پھیر کر قسمت کا حال بتانے کی بھی کوئی شرعی دلیل ملتی ہے نا مثال‘ یہ محض لوگوں کی ضعف الاعتقادی کا فائدہ اٹھانے کا حربہ ہے۔

3۔ اعداد کی ضرب تقسیم بھی چکربازی کا ایک طریقہ ہے۔ یہ لوگ ہر صورت میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگ سمجھیں کہ واقعی کسی عمل کے ذریعے ہمارا اعلاج کیا جا رہا ہے۔ بعض اوقات ذہنی تسلی کی بناء پر کچھ مریض صحتیاب بھی ہو جاتے ہیں جو اس طرح کے لوگوں کے مقبولیت کا باعث بنتے ہیں۔ سینکڑوں مریضوں میں سے ایک بھی شفاء پا جائے تو اس کو بار بار لوگوں کے سامنے بیان کیا جاتا ہے۔ اس لیے لوگ مجبوری کی صورت میں ایسے لوگوں پر اعتماد کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

4۔ قرآن و حدیث کے مقدس کلمات کے علاوہ جھاڑ پھونک اور تعویذات کو فقہائے کرام نے مذموم و ممنوع قرار دیا ہے (اس کی تفصیل اوپر دیئے گئے فتویٰ کے لنک میں موجود ہے)۔ ایسے عامل جو سادہ لوح لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں ان کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کیا جانا چاہیے اور ملکی قوانین کے مطابق ان کے خلاف کاروائی بھی کی جانی چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 21 November, 2024 10:12:26 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5661/