جواب:
اگر اس شخص کا ذہنی توازن درست ہے اور منع کرنے کے باوجود وہ ان اہانت آمیز جملوں پر قائم رہتا ہے، نا تو ان سے باز آتا ہے اور نہ ان کی تاویل کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر کے اسے توہین مذہب کے قانون کے تحت قرار واقعی سزا دلوائی جانی چاہیے کیونکہ مسجد، داڑھی اور شعائرِ اسلام کی اہانت کرکے یہ اہلِ اسلام کی دل شکنی کا سبب بن رہا ہے جس سے نقصِ امن کا بھی خدشہ ہے۔ اس کے برعکس اگر مذکورہ شخص نے یہ باتیں کسی مخصوص شخص کے خلاف کسی عناد کی بنیاد پر کی ہیں یا اُسے کوئی ذہنی مرض لاحق ہے تو اُسے سمجھایا جائے، ان اہانت آمیز جملوں کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے اور آئندہ ایسا کرنے سے روکا جائے۔ یاد رہے کہ اگر مذکورہ شخص شعائر اسلام کی توہین کا مرتکب قرار پاتا ہے تو اسے بذریعہ عدالت ہی سزا دلوائی جائے گی‘ کوئی فرد یا گروہ خود سزا نافذ کرنے کا حق نہیں رکھتا، یہی شریعت، قانون اور عقل کی بھی منشاء ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔