Fatwa Online

سلسلِ بول و ریح کے مریض کے لیے طہارت کے کیا احکام ہیں؟

سوال نمبر:5470

السلام علیکم! میرے ساتھ دو مسائل ہیں، براہ کرم ان دونوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فتویٰ عنایت فرمادیں۔ میرے پیشاب کرنے کے بعد تھوڑی تھوڑی دیر بعد پیشاب رستا رہتا ہے اور اس کے ختم ہونے کا کوئی وقت متعین نہیں، کبھی تو دو گھنٹے کے بعد تک رستا رہتا ہے، کبھی آدھے ایک گھنٹے میں بھی صحیح ہوجاتا ہے۔ واش روم میں استبرا بھی کرتا ہوں۔ میں ٹشو پیپر بھی رکھتا ہوں تو اکثر ہٹاتے وقت وہ بھی گیلا ہوتا ہے۔ میرے ساتھ گیس کا پرابلم ہے جس کی وجہ سے نماز پڑھنا مشکل ہوتا ہے لیکن الحمدللہ میں پانچوں وقت نماز پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں، گیس کا بھی یہ ہی ہے کے کسی بھی وقت آجاتی ہے۔ اگر واش روم جا کے فارغ ہو تو پھر پیشاب کا اوپر کا مسئلہ درپیش ہوجائے گا۔ اس مسلے کا حل بتا دیں جبکہ آفس میں غسل خانہ بھی دور ہے اور بار بار وضو کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ میں اس سال حج پر بھی جا رہا ہوں تو وہاں تو بہت زیادہ رش بھی ہوتا ہے اور مطعاف سے واش روم بہت زیادہ دور بھی ہے اور پھر اوپر بیان کیے گئے مسئلے الگ۔ براہ مہربانی نماز اور طواف کے حوالے سے فتویٰ فرمادیں کیا کروں۔ ایک اور چیز پوچھنی تھی کے اگر ایک ہی مسئلے میں اگر ایک ہی مسلک کے دو مفتیوں کی رائے مختلف ہو تو کس کی رائے پر عمل کیا جائے، کیوں کہ آنلائن میں کسی مفتی کی عمر یا تجربہ تو پتہ چلتا نہیں ہے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: جاوید غضنفر

  • مقام: فجیرہ
  • تاریخ اشاعت: 19 اگست 2019ء

موضوع:احکامِ طہارت و صلوٰۃ برائے معذور

جواب:

اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطرے یا مسلسل ریح خارج ہونے کا عارضہ لاحق ہو اور یہ نجاستیں اتنے تسلسل سے اس کے ساتھ ملحق ہوتی ہوں کہ اسے ایک نماز کا مکمل وقت نہ مل پائے تو وہ ایسی حالت میں ہر نماز کے لیے نیاء وضو کر کے نماز ادا کر سکتا ہے۔ یہ اصول درج ذیل حدیث سے اخذ کیا گیا ہے:

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابو حُبیش نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی:

یَا رَسُولَ اﷲِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ فَقَالَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم لَا إِنَّمَا ذٰلِکِ عِرْقٌ وَلَیْسَ بِحَیْضٍ فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَیْضَتُکِ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْکِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي قَالَ وَقَالَ أَبِي ثُمَّ تَوَضَّئِي لِکُلِّ صَلَاةٍ حَتَّي یَجِیئَ ذٰلِکَ الْوَقْتُ.

یا رسول اللہ! میں مستحاضہ ہوں، پاک نہیں ہوتی تو کیا نماز چھوڑ دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ تو خونِ رگ ہے، حیض تو نہیں۔ جب تمہارے حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب گزر جائیں تو غسل کر کے خون دھویا کرو۔ اور نماز پڑھا کرو۔ میرے والد محترم نے فرمایا کہ پھر ہر نماز کے لیے وضو کر لیا کرو یہاں تک کہ ایام حیض آ جائیں۔

بخاري، الصحیح، کتاب الوضوء، باب غسل الدم، 1: 91، رقم: 226، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة

اس لیے اگر کسی کو تسلسل کے ساتھ قطرے یا ریح آتی ہے تو وہ ہر نماز کی ادائیگی کے لیے نیا وضو کرنے سے پہلے صاف ستھرا زیرجامہ پہن لے، وضو کرے اور نماز ادا کر لے۔ اگر نماز کے دوران بھی قطرے یا ریح آتی رہے تو بھی نماز ہو جائے گی۔ یہ وضو اگلی نماز کا وقت شروع ہونے تک رہے گا، اس دوران قضاء یا نوافل ادا کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ اگلی نماز کا وقت شروع ہونے پر زیرجامہ تبدیل کرے اور نیا وضو کر لے۔ یہی حکم طواف کے لیے ہے کہ ایک بار وضو کر کے طواف کرے اگر کسی اور وجہ سے وضو نہ ٹوٹے تو قطرے اور ریح آنے کے باوجود طواف کعبہ اسی وضو سے مکمل کیا جا سکتا ہے۔لہٰذ آپ کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ ایک وضو سے وقتی نماز، نوافل، تلاوت قرآن اور طواف کعبہ کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ فتاویٰ میں اختلاف کی صورت کا دریافت کیا ہے تو ہماری دانست میں آپ کسی مسئلہ کے متعلق اصحابِ کی تمام آراء کا بغور مطالعہ کریں‘ جس کی رائے قرآن و سنت کی دلائل کے موفق ہو اس پر عمل کر لیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 23 November, 2024 04:05:43 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5470/