Fatwa Online

کیا طلاق کو مبہم شرط سے مشروط کرنے پر طلاق واقع ہوگی؟

سوال نمبر:5451

السلام علیکم! جناب زید ایک فالج کا بیمار بندہ ہے اور اپنے غصے و پریشانی کو کنڑول نہیں کر سکتا۔ ہر وقت وسوسوں میں گھرا خود سے باتیں کرتا رہتا ہے۔ زید ایک میڈیکل جگہ کام کرتا ہے۔ ایک دن زید کام میں مصروف تھا کہ اس کے ساتھیوں نے اسے تنگ کرنا شروع کر دیا کہ تم لوگوں کو پاس ورڈ دیتے ہو اور تم لڑکوں کے کام کرتے ہو۔ زید کو اس کے باس نے بھی اس طرح کہنا شروع کر دیا۔ زید بےحد پریشان ہوگیا۔ ایک دن زید اپنے باس کے ساتھ تھا کہ اس نے پاس ورڈ بدل دیا اور زید کی طرف دیکھا، زید کچھ اور کہنا چاہتا تھا مگر زید کی زبان سے نکل گا کہ مجھ پر اپنی بیوی طلاق ہو اگر میں نے پاس ورڈ دیا۔ زید پریشان ہونے لگا کہ اگر کسی افسر نے پاس ورڈ مانگا تو اسے دینا پڑے گا، پھر کیا ہوگا؟ مگر زید کے دل میں یہ تھا کہ میں نے دینے کا کہا ہے دیکھنے کا نہیں۔ پھر ایک اور بندہ ہے جو ہر وقت میری غلطی نوٹ کرتا ہے اس نے کہا مجھ کو پاس ورڈ چاہے۔ زید ڈر گیا کیونکہ زید پر دفتر کا قرض ہے اگر زید نے پاسورڈ نہیں دیا تو یہ بندہ زید کو بدنام کرے گا اور زید کو یہاں سے نکلوا دے گا پھر زید کو کسی دوسرے میڈیکل دفتر میں کام بھی نہیں ملے گا۔ زید پریشانی کے عالم میں تھا بس زید نے اس کو پاس ورڈ دیکھایا۔ دیکھنے بعد جو حال اب تک زید ہو رہا ہے وہ زید اور اس کا اللہ ہی جانتا ہے۔ ہر روز وسوسوں میں ہے، پریشان ہے۔ جب زید ایک مفتی صاحب سے ملا تو انہوں نے کہا ایک طلاق ہوگئی ہے۔ زید اس قدر پریشان ہوا کہ اس نے کافی بار خودکشی کرنے کی کوشش کی مگر اللّٰہ سے ڈر لگتا ہے۔ جناب زید جہاں رہتا ہے وہاں سیاست کی بات ہوتی ہے دین کی نہیں، زید کے محلہ میں مساجد نہیں ہے جو سنا ہے عمل کیا مگر زید کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس طرح کہنے سے بھی طلاق ہوجائے گی۔ اب زید جب گھر جاتا ہے تو رات کو جاتا ہے کہ کسی کو پتہ تو نہ چلے یا گھر میں کسی کو پتہ تو نہیں۔ زید پریشان اور وسوسوں میں ہے۔ بیوی سے دور ہوتا جارہا ہے۔ کبھی وسوسہ آتا ہے کہ یہ تمہاری بیوی نہیں تو کبھی کچھ اور۔ روتا رہتا ہے۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

سوال پوچھنے والے کا نام: سمیع

  • مقام: اپر دیر
  • تاریخ اشاعت: 20 اگست 2019ء

موضوع:تعلیق طلاق

جواب:

جب طلاق کو کسی شرط سے مشروط کیا جائے تو شرط پائے جانے پر طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ بصورتِ مسئلہ زید نے طلاق کو ان الفاظ کے ساتھ مشروط کیا کہ ’مجھ پر اپنی بیوی طلاق ہو اگر میں نے پاس ورڈ دیا‘ جب تک زید نے کسی کو پاس ورڈ نہیں دیا تو طلاق معلق (لٹکی) رہی، جب زید نے پاس ورڈ دیا تو ایک طلاق واقع ہو گئی۔ یہ طلاق رجعی ہے‘ اس صورت میں دورانِ عدت زید بغیر نکاح کے رجوع کر سکتا ہے، اگر عدت کے ایام مکمل ہو گئے ہیں تو تجدید نکاح کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے۔ طلاقِ رجعی میں رجوع سے متعلق تفصیل جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے: ایک یا دو طلاقوں کے بعد رجوع کا شرعی طریقہ کار کیا ہے؟

یاد رکھیں کہ طلاق تحریری یا زبانی، اشارتاً یا کنایتاً، اصالتاً یا وکالتاً دی جاتی ہے‘ محض وسوسے آنے سے طلاق نہیں ہوتی۔ اس امر کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: کیا طلاق کا وسوسہ آنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 24 November, 2024 07:23:02 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5451/