جواب:
ہر وہ لباس جو ستر پوشی کرے، زیب و زینت دے اور موسمی اثرات سے محفوظ رکھے وہ شریعتِ اسلامی کے عین مطابق ہے۔ اسلام نے کسی خاص وردی کو اسلامی لباس کا نام نہیں دیا بلکہ مذکورہ اصول متعارف کروائے ہیں جن پر پورا اترنے والا ہر لباس اسلامی لباس ہی کہلائے گا۔ یاد رہے کہ موضع ستر یعنی وہ اعضاء جن کا چھپانا فرض ہے وہ مَردوں کے لیے ناف سے گھٹنوں تک اور عورتوں کے لیے سارا بدن سوائے چہرے، ہتھیلیوں اور قدموں کے ستر میں داخل ہیں۔
اگر کوئی شخص ایسا لباس پہنتا ہے جس سے ستر پوشی نہیں ہو رہی یا اتنا باریک ہے کہ موضع ستر ظاہر ہو رہا ہے یا اتنا چست ہے کہ اس سے اعضاء کا اظہار ہو رہا ہے یا موسمی اثرات یعنی گرمی سردی سے حفاظت نہیں کر رہا تو یہ لباس پہننا ناجائز ہے۔ ایسا کرنے والا شریعت کی نظر میں گنہگار ہے‘ اسے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ کر ستر پوشی کا شرعی حکم ماننا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔