جواب:
روزے کے بہت سے مقاصد ہو سکتے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1. تقوی کا حصول: کیونکہ جب نفس اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی امید اور اس کے دردناک عذاب کے خوف کی وجہ سے حلال چیزوں سے رکنے پر آمادہ ہو جاتا ہے تو وہ بدرجہ اولیٰ حرام چیزوں سے بھی باز رہے گا۔ لہٰذا روزہ ہمیں حرام چیزوں سے بچنے کی تربیت دیتا ہے جس سے ہم فرمانِ باری تعالیٰ:لَعَلَّكُمْ تَتَّقُون کامصداق بن سکتے ہیں۔
2. نعمت کا شکر ادا کرنے پر آمادہ کرنا: روزہ نفس کو کھانے پینے اور جماع جیسی کئی نعمتوں سے روک کر اُسے ان نعمتوں کی قدر کرنے کا احساس بیدار کرتا ہے اور ہمیں شکر گزار بندے بننے پر آمادہ کرتا ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ.
3. نفس کو مغلوب کرنا اور شہوت کو کم کرنا: روزہ نفسانی خواہشات کو کم کر کے نفس کو مغلوب کرتا ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:
يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
اے نوجوانو! تم میں سے جو شخص نکاح کے لوازمات پورے کرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ضرور نکاح کرے کیونکہ یہ نگاہ کو جھکاتا اور شرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے اور جو اس کی طاقت نہ رکھے تو اس کے لیے روزے ہیں کیونکہ یہ جنسی خواہش کو کم کرتے ہیں۔
4۔ مساکین پر شفقت ومہربانی: روزہ دار جب تھوڑے وقت کے لیے بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے تو اُسے ہمیشہ اس تکلیف میں رہنے والے انسانوں کے بارے میں احساس ہوتا ہے اور غریب غرباء ومساکین پر شفت ومہربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
5. بذریعہ روزہ اللہ تعالیٰ سے خاص اجر کا حصول: روزہ ایسی عبادت ہے جو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان راز ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے خاص اپنے لیے رکھا ہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ اور اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: إِنَّ الصَّوْمَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ.
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔
مسلم، الصحيح، باب فضل الصيام، كتاب الصيام، 2: 807، رقم: 1151بيروت: دار إحياء التراث العربي
اس کے علاوہ بھی روزے کے بے شمار جسمانی و روحانی فوائد ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔